سے پیدا کیا ہے۔مگر ہر قسم کے جانداروں کو صورت نوعیہ جداجدا عطاء فرمائی ہیں اور ہر ایک کی صورت نوعیہ کے خواص بھی علیحدہ علیحدہ مقرر فرمائے ہیں۔ ایک نوع کے خواص کا صد وردوسرے نوع سے ممکن نہیںہے۔ اس کے متعلق ارشاد ہے:’’واﷲ خلق کل دابۃ من ماء فمنھم من یمشی علی بطنہ ومنھم من یمشی علی رجلین ومنھم من یمشی علی اربع (سورہ نور)‘‘
{او ر اﷲ تعالیٰ نے ہر چلنے والے جاندار کو پانی سے پیدا کیا ہے۔ پھر ان میں بعض تو وہ ہیں جو اپنے پیٹ کے بل چلتے ہیں اوربعض ان میں وہ ہیں جو دو پیروں پر چلتے ہیں اوربعض ان میں وہ ہیں جو چاریر چلتے ہیں۔}
پانی سے مراد تو نطفہ ہے اور یا معنی متعارف یعنی بارش پانی چونکہ جانداروں کا بقاء پانی پر ہے اور ان کے مادہ کا جز ہے۔ اس بناء پر ’’خلق کل دابۃ من مائ‘‘فرمایاہے اور جب پانی سے مراد نطفہ لیا جائے تو اس صورت میں معنی ظاہر ہیں۔ مطلب یہ کہ باوجود یکہ پیدائش سب کی پانی سے ہے۔ مگر پھر صورت نوعیہ جداجدا ہے۔ کوئی پیٹ کے بل چلتاہے جیسا کہ سانپ وغیرہ۔کوئی دو پاؤں پرچلتا ہے جیسا کہ انسان وغیرہ۔کوئی چار پاؤں پرچلتاہے جیسا کہ چار پائے اور ہر ایک کی صورت نوعیہ اورخواص جدا ہیں۔ کوئی گوشت سے فائدہ اٹھاتاہے۔ کوئی گھاس سے۔ کوئی بچے دیتا ہے کوئی انڈے۔ تو اب جس جاندار کی فطرت گوشت خور واقع ہوئی ہے وہ گھاس سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا اور جو گھاس سے فائدہ اٹھاتا ہے وہ گوشت سے فائدہ نہیں اٹھاسکتا۔ جو انڈے دیتا ہے وہ بچے نہیںدے سکتا اور جو بچے دیتاہے وہ انڈے نہیں دے سکتا علی ہذاالقیاس باقی خواص۔
اسی طرح جن لوگوں کی فطرت شریعت کے خلاف واقع ہوئی ہے اور کفر و شرک کے موافق وہ شریعت سے ہرگز فائدہ نہیں اٹھاسکتے۔مگر ان کے فائدہ نہ اٹھانے سے شریعت پرکوئی دھبہ نہیں آسکتا اور نہ تعلیم انبیاء علیہم السلام پر کوئی حرف آسکتاہے۔
یا یوں سمجھنا چاہئے کہ آفتاب جب نکلتاہے تو وہ اپنی روشنی کو ہر جگہ برابر ڈالتاہے اور نہ یہ چاہتا ہے کہ کسی جگہ روشنی پڑے اور کسی جگہ نہ پڑے۔ مگر جہاں زمین ہموار ہوتی ہے وہاں روشنی پڑتی ہے اورجہاں ہموار نہیں ہوتی بلکہ کوئی دیوار وغیرہ کی آڑ ہوتی ہے۔وہاں روشنی نہیں پڑتی تو کیا یہ آفتاب کا قصور ہے۔ ہرگز نہیں۔ ایسا ہی جب آفتاب نبوت طلوع کرتا ہے تو وہ یہ نہیں چاہتا کہ میرا نور کسی جگہ پرپڑے اور کسی جگہ پر نہ پڑے بلکہ وہ یہی چاہتا ہے کہ ہر شخص کو اپنے نور سے منور کر دوں۔ مگر جن لوگوں کی زمین فطرت ناہموار ہوتی ہے۔ وہ نورنبوت سے محروم رہتے ہیں۔ مگر ا س