بلکہ ہر زمانہ میں اس کی فطرت کے موافق غذا دی جاتی ہے۔ جب فطرت میں یہ تبدیلی واقع ہوتی ہے تو غذا میں بھی لازمی تبدیلی ہوتی ہے۔ اگر ایسا نہ کیا جائے تو بچہ زندہ ہی نہیں رہ سکتا۔
مثلاً پہلے روز ماں کے پیٹ سے نکلنے کے بعد بچے کی فطرت کے لئے ماں کے دودھ سے بہتر کوئی غذا نہیں ہوتی۔ اس لئے اس کے پیٹ کے نکلنے سے پہلے ہی اﷲ تعالیٰ اس کی ماں کے پستانوں میں دودھ پیدا کر دیتاہے اوراس کی رحمت کا تقاضا بھی یہی تھا کہ وہ ایسا کرے۔
اگر کوئی شخص بچے کوپہلے ہی روز بجائے دودھ کے روٹی کھلانے لگے۔ یا زردہ بریانی کھلانے لگے تو گو یہ غذا بہت اچھی ہے۔ لیکن چونکہ بچے کی فطرت کے خلاف ہے لہٰذا وہ مر جائے گا۔ ہرگز زندہ نہیں رہ سکے گا۔ لیکن جب کچھ عرصہ کے بعد بچے کی فطرت میں تبدیلی آتی ہے۔ تو غذا بھی بدل دی جاتی ہے۔حالانکہ یہ وہی دودھ ہے جس کے بغیر اس کو چین نہیں آتاتھا اور جس غذا کے کھانے سے زندہ ہی نہیں رہ سکتا تھا وہ غذا ماں کے دودھ کی طرح مرغوب معلوم ہوتی ہے۔
الحاصل لوگوں کی فطرت چونکہ مختلف ہے۔ اس لئے ہر زمانہ کے لوگوں کی فطرت کے موافق شریعت آتی رہی ہے اور یہ مطلب ہے:’’لکل جعلنا منکم شرعۃ ومنھا جا‘‘کا یعنی ہم نے تم میں سے ہر امت کے لئے خاص شریعت و طریقت تجویز کی تھی۔ اس آیت میں یہود و نصاریٰ کو خطاب ہے۔ انہوں نے حضورﷺ پر ایمان لانے سے اس وجہ سے انکار کیا کہ آپﷺ نئی شریعت لائے۔ تو اﷲ تعالیٰ نے جواب دیا کہ شریعت کی تبدیلی کوئی قابل تعجب نہیں۔ بلکہ اس سے پہلے تم میں سے بھی ہر ایک کو خاص خاص شریعت مل چکی ہے۔ مثلاً یہود کے لئے توراۃ تھی اور نصاریٰ کے لئے انجیل۔ ایسا ہی اگر حسب مصلحت زمانہ حضورﷺ کی امت کو نئی شریعت یعنی قرآن شریف عطاء کیاگیا ہے تو اس میں انکار کی کیا بات ہے؟
غرض شریعت کی تبدیلی مصلحت کے خلاف نہیں ہے۔بلکہ عین مصلحت ہے۔البتہ اگر لوگوں کی فطرت مختلف نہ ہوتی بلکہ ہر زمانہ میں لوگوں کی فطرت یکساں ہوتی تو بیشک ایک ہی شریعت سب کو دی جاتی اورایک شریعت کا دینا ہی مصلحت ہوتا اور یہی مطلب ہے:’’ولوشاء اﷲ لجعلکم امۃ واحدۃ‘‘کا یعنی اگر اﷲ تعالیٰ کو منظور ہوتا تو تم سب کو ایک ہی امت کر دیتے جس کی صورت یہ ہوتی کہ تمام لوگوں کو ایک ہی فطرت پر پید اکرتے اور سب کو ایک ہی شریعت دیتے۔ پھر تو سب ایک ہی امت ہو جاتے۔ یعنی خدا وند تعالیٰ کو اس بات کی قدرت تھی کہ وہ ایسا کر دیتا۔ مگر ایسا کرنا چونکہ مصلحت کے خلاف تھا۔ جس کی تشریح عنقریب آئے گی۔لہٰذا ایسا نہیں کیا گیا۔ بلکہ مختلف فطرتیں دے کرمختلف شریعتیں عطاء کی گئیں۔