ہوتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کو پہلے سے معلوم نہ تھا کہ آگے چل کر یہ شریعت خلاف مصلحت واقع ہو گی۔
خداوند تعالیٰ چونکہ عالم الغیب ہے۔ لہٰذا اس کی مقرر کردہ شریعت تو ایسی ہونی چاہئے جو قیامت تک نہ بدلے۔ اس نسخہ ہی کی وجہ سے اکثر لوگ حضورﷺ پر ایمان نہیں لائے اور حضور اکرمﷺ پر مفتری کا الزام لگایا۔ جس کی تصریح اس آیت میں ہے:’’واذاابدلنا اٰیۃ مکان اٰیۃ واﷲ اعلم بما ینزل قالوا انما انت مفتربل اکثرھم لایعلمون (سورہ نحل)‘‘ {جب ہم کسی آیت کو بجائے دوسری آیت کے بدلتے ہیں یعنی ایک حکم کو منسوخ کر کے اس کی جگہ دوسرا حکم دیتے ہیں حالانکہ اس کی مصلحت کو خداوند تعالیٰ ہی خوب جانتاہے تو آپ کو یہ کہتے ہیں کہ آپ نعوذ باﷲ خدا پرافتراء کرنے والے ہیں۔ یعنی اپنے کلام کو خدا کی طرف نسبت کرتے ہیں۔ مگر یہ لوگ جاہل ہیں مصلحت نسخ کو نہیں جانتے۔ غرض اختلاف شرائع کی وجہ نہ سمجھنے سے اس قسم کے خدشات لوگوں کو پیش آئے ہیں لہٰذا مناسب معلوم ہوا کہ اس کی اصلی وجہ بیان کر دی جائے تاکہ اس قسم کے خدشات رفع ہو جائیں۔
یہ سمجھنا چاہئے کہ انبیاء علیہم السلام مثل اطباّ کے ہیں۔ جیسا کہ اطباّ جسمانی بیماریوں کا علاج کرتے ہیں۔ ایسا ہی انبیاء علیہم السلام روحانی بیماریوں کا علاج کرتے ہیں۔ خداوند تعالیٰ ان کو روحانی بیماریوں کا طبیب وڈاکٹر بناکر بھیجتا ہے تو جس طرح کوئی طبیب ایسا نہیں کرتا کہ تمام بیماروں کو ایک ہی نسخہ دے بلکہ اگر ایسا کرے تو اس کا یہ فعل نادانی پر مبنی ہوگا۔ کیونکہ لوگوں کے مزاج مختلف ہیں۔ جوانوں کا مزاج بچوں اوربوڑھوں کے خلاف ہے اور ایک جوان کا مزاج دوسرے جوان کے خلاف ہے۔ ایک ملک کے رہنے والوں کا مزاج دوسرے ملک کے رہنے والوں سے نہیں ملتا۔
تو اس اختلاف مزاج کے ہوتے ہوئے ممکن ہی نہیں ہے کہ ایک ہی نسخہ سب کے مزاج کے موافق ہو سکے۔ بلکہ ہر شخص کو اس کے مزاج کے موافق نسخہ دیا جاتاہے اور یہی مصلحت کا تقاضا ہے۔ اسی طرح تمام لوگوں کے لئے ایک ہی شریعت مقرر نہیں کی جاسکتی۔ کیونکہ لوگ مختلف الفطرۃ واقع ہوئے ہیں۔ ایک ہی شریعت سب کی فطرت کے موافق نہیں ہو سکتی اور خلاف فطرت پر مجبور کرنا تکلیف مالایطاق ہے لہٰذا موافق فیصلہ :’’لایکلف اﷲ نفساالّاوسعھا‘‘ہر زمانہ میں اﷲ تعالیٰ لوگوں کی فطرت کے موافق شریعت بھیجتے رہے۔
یایوں سمجھنا چاہئے کہ بچے کی پیدائش کے دن سے لے کر جب تک وہ زندہ رہے غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن ہر ذی عقل جانتا ہے کہ ہر زمانہ میں اس کو ایک ہی غذا نہیں دی جاتی۔