پڑھے ہی نہیں ہیں۔ بلکہ امی ہیں تو اس شبہ کی تو بالکل گنجائش ہی نہیں ہے۔ اس لئے کہ بے لکھا پڑھا آدمی تو معمولی کتاب بھی تصنیف نہیں کرسکتا چہ جائیکہ قرآن شریف جیسی کتاب بناسکے اور آپ ؐ کا امی ہونا قریش کے نزدیک آفتاب سے زیادہ روشن تھا۔
اس لئے کہ آپؐ انہیں کے گھر میںپیدا ہوئے اور انہی کے ہاتھوں میں پرورش پائی۔ آپؐ کا ایک ایک منٹ قریش کی نظروں میں تھا۔ انصاف پرست آدمی کو اس کے بعد کسی دلیل کی حاجت نہیں رہتی ۔لیکن معاندین اپنے عناد سے کب باز آسکتے ہیں؟ لہٰذا معاندین کو خداوند تعالیٰ نے اس شبہ کا ایسا دندان شکن جواب دیا کہ جس کے سننے کے بعد سر نہ اٹھا سکے۔ فرمایا کہ:’’وان کنتم فی ریب مما نزلنا علی عبدنا فاتوا بسورۃ من مثلہ وادعواشھدآء کم من دون اﷲ ان کنتم صادقین‘‘{اے معاندین اگر تم کچھ خلجان میں ہو اس کتاب کی نسبت جو ہم نے نازل فرمائی ہے اپنے بندئہ خاص پر تو اچھا پھر تم بنالاؤ ایک سورۃ یعنی ایک محدود ٹکڑا جو اس کا ہم پلہ ہوکیونکہ آخر تم لوگ بھی تو عربی زبان رکھتے ہو بلکہ تم عربی زبان میں بڑے مشاق ہو حضورﷺ تو اتنے مشاق بھی نہیں ہیں اوراپنے حمایتیوںکو بھی بلاؤجو خداوند سے الگ تجویز کررکھے ہیں اگر تم سچے ہو}
اس پرزور مطالبہ کے ساتھ ساتھ اﷲ تعالیٰ نے یہ بھی فرمادیا کہ :’’ولن تفعلوا‘‘ قیامت تک بھی نہ کر سکوگے۔ یعنی قیامت تک بھی تم سے ایک ایسی سورۃ جو فصاحت وبلاغت میں قرآن شریف کا ہم پلہ ہو، نہیں بن سکے گی۔ بھلا یہ سن کر پیچ و تاب نہیں آیا ہوگا اور کیا کوشش کرنے میں کوئی دقیقہ باقی چھوڑا ہوگا۔ مگر باوجود اس کے ان کوعاجز ہوکر اپنا سا منہ لے کر بیٹھ رہنا کس قدر زبردست دلیل ہے قرآن شریف کے معجزہ ہونے کی۔
الحاصل اس تقریر سے واضح ہوگیا کہ ان حضرات کومختلف معجزے کیوں دیئے گئے اور اختلاف کی صورت موجودہ کیوں اختیار کی گئی۔ اس تقریر کو سننے کے بعد سمجھدار آدمی کو کوئی شبہ باقی نہیں رہتا بلکہ خداوند تعالیٰ کی پر حکمت کارروائی کو دیکھ کر سبحان اﷲ کا نعرہ بے ساختہ زبان پرلے آتا ہے اور اس قسم کے اعتراضات کو کہ (رسول اﷲﷺکو وہ معجزے کیوں نہیں دیئے گئے جو موسیٰ علیہ السلام کو دیئے گئے تھے)نہایت بری نظر سے دیکھنے لگتا ہے اور نہ اس کو یہ فکر باقی رہتی ہے کہ معجزات کا مقابلہ کرے کہ کس نبی کے معجزات بڑے ہیں اوراس کے چھوٹے۔
البتہ اگر رسول اﷲ ﷺ موسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں مبعوث ہوتے تو بیشک آپﷺ کو عصا ویدبیضا ہی دیا جاتا۔ایسا ہی اگر موسیٰ علیہ السلام حضورﷺ کے زمانہ میں مبعوث