غالب آنا کوئی کمال کی بات نہیں اور نہ خلاف عادت ہے۔
بلکہ مقتضائے عادت کے موافق ہے۔ لیکن اگر یہ شخص یوں کہے کہ میں توانگریزی سے ناواقف ہوں اور تم یکتائے زمانہ ہو مگر باوجود اس کے میں تم پر انگریزی دانی میں غالب آ سکتا ہوں اور غالب آکر دکھادے تو بے شک یہ فعل عادت کے خلاف ہے۔ وہ قوم اس کو معجزہ تسلیم کرے گی بشرطیکہ عناد سے کام نہ لے۔
الحاصل تحدی کے لئے معجزہ کا اسی فن میں ہونا ضروری ہے جس فن میں قوم کوکمال حاصل ہو۔ورنہ وہ معجزہ قوم کے نزدیک معجزہ نہیں بن سکتا۔
اس قاعدہ کے سمجھ لینے کے بعد نہایت آسانی سے سمجھ میں آسکتا ہے کہ انبیاء علیہم السلام کو معجزات تحدی مختلف کیوں دیئے گئے اور اختلاف کی صورت موجودہ کیوں اختیار کی گئی۔ اس لئے کہ موسیٰ علیہ السلام جس قوم کی طرف بھیجے گئے تھے۔ یعنی قوم فرعون چونکہ اس قوم کو فن جادوگری و شعبدہ بازی میں کمال تھا اور اس فن کے جاننے والے اس قدر کثرت سے تھے کہ بقول بعض مفسرین فرعون نے ستر ہزار جادوگر موسیٰ علیہ السلام کے مقابلہ کے لئے جمع کئے تھے۔ بلکہ بعض نے اسی ہزار بھی لکھے ہیں اور ان کو اس فن میں اس قدر غرور تھا کہ نہایت ہی دلیری سے کہنے لگے:’’وقالو ابعزۃ فرعون انا لنحن الغٰلبون‘‘یعنی فرعون کی عزت کی قسم بے شک ہم ہی غالب آئیںگے۔ لہٰذا قاعدہ مذکورہ کے اعتبار سے یہی مناسب تھا کہ موسیٰ علیہ السلام کو معجزہ بھی اسی رنگ میں دیا جاتا تاکہ اگر وہ جادو کے ذریعہ سے سانپ بنا کردکھائیں تو یہ معجزہ کے ذریعہ سے ایسا سانپ بناکر پیش کریں کہ تمام جادوگروں کو ہر ادیں تاکہ وہ سمجھ جائیں کہ یہ شخص باوجود فن جادوگری سے ناآشنا ہونے کے ہم پرغالب آگیا ہے۔
حالانکہ ہم اس فن میں یکتائے زمانہ تھے۔ یہ ضرور سچا نبی ہے۔ ورنہ اس فن میں ہم پر کبھی غالب نہ آسکتا۔ تفسیر ابن کثیر میں ہے کہ مقابلہ سے پہلے ایک دن موسیٰ علیہ السلام نے جادوگروں کے امیر سے فرمایا کہ اگر میں غالب آجاؤں تو، تو مجھ پر ایمان لے آئے گا اور اس بات کی شہادت دے گا کہ جو کچھ میں لایا ہوں وہ حق ہے۔ تو اس نے جواب دیا کہ کل میں ایسا جادو لاؤں گا کہ کوئی جادو اس پر غالب نہیں آسکے گا۔ اگر آپ ہم پر غالب آئیںگے تو میں ضرور ایمان لے آؤں گا اور اس بات کی شہادت دوں گا کہ جو کچھ آپ لائے ہیں۔ وہ حق ہے۔ جادو نہیں ہے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ تمام جادوگروں نے میدان مقابلہ میں ہی سربسجود ہوکر بھرے مجمع میں :’’امنا برب العلمین رب موسیٰ وہٰرون‘‘کا نعرہ بلند کیا اورایمان سے مشرف ہوئے۔