اسی وقت حضرت جبرائیل علیہ السلام آئے اورانہوں نے کہا کہ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے نبی اﷲ قیامت کے دن میں تمہاری امت کے ساتھ وہ برتاؤ برتوں گا کہ تم خوش ہو جاؤ گے۔ اس کے بعد اﷲ تعالیٰ نے ان احسانات کا ذکرفرمایا ہے۔ جو اس نے اپنے رسولﷺ پر کئے تھے۔ تاکہ معلوم ہوجائے کہ دنیا جیسی امتحان کی جگہ جب اﷲ تعالیٰ کے احسانات کا یہ حال ہے۔ تو عقبیٰ جیسی جگہ میں جو عین احسان کی جگہ ہے۔ اﷲ تعالیٰ کے احسانات کا کیا حال ہوگا؟
پایا تجھ کو بھٹکتا کامطلب ہے کہ منصب نبوت قرآن کی نصیحتیں ان میں سے کوئی چیز بھی تم کو معلوم نہ تھی۔ حضرت کی پیدائش سے پہلے آپ کے والد کا انتقال ہوگیا اورآپ ؐ کی عمر چھ برس کی تھی۔ جب والدہ کا انتقال ہوگیا اور والدہ کے انتقال کے بعد آپؐ کے دادا عبدالمطلب نے آپ کی پرورش اپنے ذمہ لی۔ جب آپ کی عمر۸ سال ہوئی توعبدالمطلب کابھی انتقال ہوگیا۔ پھر آپؐ کے چچا ابوطالب نے آپؐ کو پالا اورآپ بڑے ہوئے اورحضرت خدیجہؓ سے نکاح ہو جانے کے بعد آپؐ کی تنگدستی رفع ہو گئی۔
ان ہی باتوں کاذکر ان آیتوں میں ہے اورا س ذکر میںاﷲ تعالیٰ نے اپنے رسولؐ کو ان کی یتیمی اورتنگدستی یاد دلاکر یتیموں اور تنگدستوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنے کی نصیحت فرمائی ہے اور اﷲ کے احسان کا بیان کرنے کا یہ مطلب ہے کہ جہاں تک ہو سکے اس کا شکریہ ادا کیا جائے۔ قاضی صاحب سن لیا آپ نے ’’واما بنعمۃ ربک فحدث ‘‘کے کیا معنے ہیں؟
قاضی صاحب… بالکل ٹھیک،بالکل ٹھیک، بالکل ٹھیک۔ عقل انسانی بھی یہی مانتی ہے۔ اس کے معنے یہ نہیں کہ دف لے کر ڈھنڈورہ پیٹا جاوے کہ مجھ سے خدا قریباً ہر روز باتیں کرتا ہے۔ مجھ پر الہام بارش کی طرح برستے ہیں۔ مجھ سے خدا اپنے چہرہ سے کسی قدر پردہ اٹھاکرباتیں کرتاہے۔ مجھے کہتاہے لوگوں کو ہم نے خشکی سے پیداکیا۔ تجھے اپنے پانی سے۔ مجھے اس نے کن فیکون کے اختیارات دے دیئے۔ مجھے کہتاہے کہ میں عرش پربیٹھا تیری حمد کرتاہوں۔ میں نے زمین و آسمان تیرے لئے پیدا کئے۔ میں نے رات دن تیرے لئے پیداکئے۔ زمین وآسمان تیرے ساتھ ہیں۔ جیسے میرے ساتھ ہیں۔ میں تیرے ساتھ ہوں۔ میں اپنی فوجوں سمیت تیرے ساتھ ہوں۔ یہ ہے اوروہ ہے۔
نووارد… قاضی صاحب اس کے علاوہ ہم نے یہ بھی دیکھنا ہے کہ مرزے نے جو ان لن ترانیوں