۶۰… ’’یہ مولوی اس بیوقوف اندھے کی مشابہت رکھتے ہیں۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۲۲، خزائن ج۱۱ ص۳۰۶)
۶۱… ’’مگر اب تک بعض بے ایمان اوراندھے مولوی اورخبیث طبع عیسائی۔‘‘
( ایضاً ص۲۲ ، ایضاً ص۳۰۶)
۶۲… ’’ایک پلید ذریت شیطان فتح مسیح نام متعین فتح گڑھ نے۔‘‘
(ایضاً ص۲۴، ایضاً ص۳۰۸)
۶۳… ’’یہ جھوٹے ہیں اورکتوں کی طرح مردار کھا رہے ہیں۔ (ایضاً ص۲۵،ایضاً ص۳۰۹)
۶۴… ’’تمام مخالفوں کا منہ کالا ہوا…اورمخالفوں اورمکذبوں پر وہ لعنت پڑی جو اب دم نہیں مار سکتے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۲۵، خزائن ج۱۱ص۳۰۹)
۶۵… ’’اب پھر اسی بحث کو چھیڑنا یا فیصلہ شدہ باتوں سے انکار کرنا محض شرارت اور بے ایمانی ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۳۵، ایضاً ص۳۱۹)
۶۶… ’’مگر تم نے حق کو چھپانے کے لئے یہ جھوٹ کا گوہ کھایا…پس اے بدذات خبیث ،مگر تیرا جھوٹ اے نابکار پکڑاگیا۔ وہ بدذات خود جھوٹا اور بے ایمان ہے۔‘‘
(ایضاً ص۵۰، ایضاً ص۳۳۴)
۶۷… ’’سو چاہئے تھا کہ ہمارے نادان مخالف…پہلے سے ہی اپنی بدگوہری ظاہر نہ کرتے۔ کیا اس دن یہ احمق مخالف جیتے ہی رہیں گے۔ کیا اس دن …سچائی کی تلوار سے ٹکڑے ٹکڑے نہیں ہو جائیںگے۔نہایت صفائی سے ناک کٹ جائے گی اورذلت کے سیاہ داغ ان کے منحوس چہروں کو بندروں اورسوروں کی طرح کر دیںگے۔‘‘ (انجام آتھم ص۵۳،خزائن ج۱۱ص۳۳۷)
قاضی صاحب… مولوی صاحب ٹھہر جائیے۔ مرزا قادیانی کے ’’انک علی خلق عظیم‘‘ کی مثالیں تو آپ نے کافی زیادہ بیان کر دیں۔مگر یہ سمجھا دیجئے کہ یہ بندروں اور سوروں کا کیا ذکر ہے۔
نووارد… قاضی صاحب یہ ایک لمبا قصہ ہے۔ جو بہت وقت مانگتا ہے اور اب شام ہونے کو آئی۔ مختصر یہ کہ مرزا کہہ رہا ہے کہ جس دن مرزا سلطان محمد بیگ شوہر محمدی بیگم فوت ہو جائے گااور محمدی بیگم میرے گھر آ جائے گی۔ اس دن ان لوگوں کے چہرے جو میری اس نکاح کی پیشین گوئی کو جھوٹی باور کرکے مزاح اڑا رہے ہیں۔ بندروں اور سوروں کے سے ہو جائیں گے اور ان کی نہایت صفائی سے ناک کٹ جائے گی۔