سے۔‘‘ (انجام آتھم ص۴، خزائن ج۱۱ ص۴)
۳۴… ’’اس عیسائی قوم میں سخت بدذات اورشریر پیدا ہوتے ہیں…ایسی بدذاتی سے بھرے ہوئے جھوٹ بولتے ہیں۔‘‘ (انجام آتھم ص۹،خزائن ج۱۱ص۹)
۳۵… ’’یہ لوگ جو پادرایانہ مشرب رکھتے ہیں۔ اکثر وہ جھوٹ کے پتلے اور نجاست۱؎ خوری کے کیڑے ہیں۔‘‘ (انجام آتھم ص۱۷،خزائن ج۱۱ص۱۷)
۳۶… ’’ان کی فطرت میں کس قدر قابل شرم خبث بھرا ہوا ہے۔‘‘
(انجام آتھم ص۱۸،خزائن ج۱۱ ص۱۸)
۳۷… ’’اے بدذات فرقہ مولویاں!تم کب تک حق کو چھپاؤ گے۔ کب وہ وقت آئے گا کہ تم یہود یا نہ خصلت چھوڑو گے؟ اے ظالم مولویو! تم پر افسوس کہ تم نے جس بے ایمانی کا پیالہ پیا۔ وہی عوام کالا نعام کو بھی پلایا۔‘‘ (انجام آتھم ص۲۱، خزائن ج۱۱ ص۲۱)
۳۸… ’’یہ نیک آدمیوں کا کام ہے۔ یا بدمعاشوں کا۔‘‘ (انجام آتھم ص۲۳،خزائن ج۲۰ص۲۳)
۳۹… ’’اگر بدذاتی اور بے ایمانی نہیں تواورکیا ہے؟‘‘ (انجام آتھم ص۳۲،خزائن ج۱۱ص۳۲)
۴۰… ’’یہ کتوں کا طریق ہے نہ انسانوں کا۔‘‘ (انجام آتھم ص۴۳،خزائن ج۱۱ص۴۳)
۴۱… ’’اس نالائق نذیرحسین اوراس کے ناسعادت مند شاگرد محمدحسین۔‘‘
(اشتہار مباہلہ انجام آتھم ص۴۵، خزائن ج۱۱ص۴۵)
۴۲… ’’اس ہندوزادہ نے وہ الفاظ استعمال کئے تھے۔‘‘ (مباہلہ ص۵۸، خزائن ج۱۱ص۵۸)
۴۳… ’’اس ہندوزادہ کی خباثت فطرتی۔‘‘ (اشتہار مباہلہ ص۵۹ ،خزائن ج۱۱ص۵۹)
۴۴… ’’اورہر ایک کتے نے اگرچہ وہ سخت بوڑہا کیوں نہ تھا۔این جانب پر عو عو کرنایعنی بھونکنا شروع کیا۔‘‘ (دعوت قوم ص۱۵۷(انجام آتھم)خزائن ج۱۱ص۱۵۷)
۴۵… ’’گدھے کی طرح اپنی جگہ سے آواز بلند کرتے ہیں۔‘‘
(انجام آتھم ص۲۳۵،خزائن ج۱۱ ص۲۳۵)
۱؎ کیوں مسیح صاحب دجال کو دلائل اور حجج سے قتل کرنے کی بجائے آپ گالیوں پر کیسے اتر آئے۔ مسیح کے منہ سے زہریلامادہ نکلتا تو دورازادب تھا۔ مگر ہم دیکھتے ہیںکہ مثیل مسیح کے منہ سے سخت بدبودار اور متعفن مادہ نکل رہا ہے اور ہمیں مارے بدبو کے اپنی ناک پکڑنی پڑ گئی ہے۔ عقلمند جانتے ہیں کہ گالیاں دینا کمزوری کی نشانی ہے۔