قریش سے ہونا چاہئے۔‘‘ (کشف الغطاء ص۲ ،خزائن ج۳ص۴۶۹)
’’اور اپنی نسبت کہتا ہے :’’گر کہے کوئی یہ منصب تھا شایان قریش، وہ خدا سے پوچھ لے میرا نہیں یہ کاروبار۔‘‘ (درثمین ص۸۷)
۱۴… ’’اس وقت جو ظہور مسیح موعود کا وقت ہے۔ کسی نے بجز اس عاجز کے دعویٰ نہیں کیا کہ میں مسیح موعود ہوں۔‘‘ (ازالہ حصہ دوم ص۶۸۳ ، خزائن ج۴۶۹)
’’کچھ تھوڑا عرصہ ہوا ہے کہ ایک عیسائی نے امریکہ میں بھی مسیح ابن مریم ہونے کا دم مارا تھا۔‘‘ (ازالہ حصہ دوم ص۶۸۳، خزائن ج۳ص۴۶۹)
بابوصاحب اوّل تو اس کلام سے پایا جاتا ہے۔ یعنی مفہوم اس کلام کا یہ ہے کہ جیسے ایک عیسائی نے قادیان میں مسیح ابن مریم ہونے کا دم مارا ہے۔ تھوڑا عرصہ ہوا۔ اسی طرح ایک عیسائی نے امریکہ میں بھی مسیح ابن مریم ہونے کا دم ماراتھا۔ لیکن اسے چھوڑوسوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر بذاتہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے دوبارہ تشریف لاکر اپنی قوم کی ملامت کرکے اوراپنا پیغمبر اورصرف پیغمبرہونا ان پر ظاہر کرکے ان کو راہ راست پر نہیں لانا اور آنے والا ایک اورشخص ہے۔جو اس کام کے واسطے چودھویں صدی ہجری میں پیداہوگا۔ تو ایسے شخص کا عیسائیوں میں پیدا ہونا زیادہ مفید ہوگا۔ یا عیسائیوں کے مخالف مذہب میں۔
بابوصاحب و جناب قاضی صاحب ایمان سے کہئے گا۔ مشاہدہ اورتجربہ پکار پکار کر کہہ رہا ہے کہ قوم کس کی بات مانتی ہے۔ یا بالفاظ دیگر کسی مدعی نبوت پر کون لوگ ایمان لایا کرتے ہیں۔ اس کی اپنی قوم کے یاغیر قوم کے۔ پادری ڈوئی نے اگر امریکہ میں مسیح ابن مریم ہونے کا دعویٰ کیا۔ تو اس پر کون ایمان لائے۔ سب بیک زبان عیسائی؟
مرزا قادیانی نے جو مسیح ابن مریم اور مہدی ہونے کا دعویٰ کیا۔ان پر کون لوگ ایمان لائے؟سب نے بیکزبان مسلمان!خداوند کریم جو جگہ جگہ قرآن شریف میں فرماتا ہے کہ ہم نے فلانی قوم میں ان کے بھائی فلانے کو پیغمبر بناکر بھیجا۔ فلانی قوم میں ان کے بھائی فلانے کو پیغمبر بنا کر بھیجا اور یہ بھی فرمایا ہے کہ ہم نے ہر ایک قوم کے لئے ایسا پیغمبر بھیجا جو ان کی زبان بولتا تھا۔ پارہ ۱۱ ع۷ میں جو اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے پیغمبر!لوگوں سے کہو کہ اس سے پہلے میں مدتوں تم میں رہا ہوں۔میں نے کبھی وحی کا نام بھی نہیں لیا۔ گویا تم میرے …سے خوب واقف ہو کہ میں سچ بولنے والا ہوں یا جھوٹ بولنے والا۔اس کے کیا معنی؟
قاضی صاحب… اس کلام خدا وندی سے توثابت ہے کہ خداتعالیٰ کو جس قوم کی اصلاح