’’اب ظاہر ہے کہ مسیح جو نبی تھا۔اس کا قول جھوٹا نہیں ہو سکتا۔‘‘
(کتاب البریہ ص۱۶، خزائن ج۱۳ ص۲۵)
۳… ’’چاند کو دوٹکڑے کر دیا۔‘‘ (سرمہ چشم آریہ ص۶،خزائن ج۲ص۶۴)
’’شق القمر ایک قسم کا خسوف تھا۔‘‘ (نزول المسیح ص۱۲۸، خزائن ج۱۸ ص۵۰۶)
۴… ’’کسی نبی کا کوئی معجزہ یا اورکوئی خارق عادت امر ایسا نہیں ہے۔ جس میں ہزارہا اور لوگ شریک نہ ہوں۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۷۰،خزائن ج۱۷ص۲۰۴)
’’اور ظاہر ہے کہ جس امر کی کوئی نظیر نہ پائی جائے۔اسی کو دوسرے لفظوں میں خارق عادت کہتے ہیں۔‘‘ (سرمہ چشم آریہ ص۱۹،خزائن ج۲ص۶۷)
۵… ’’اس خدا نے ہی خبر دی کہ جس نے ہمارے نبی کو سب نبیوں کے آخر میں بھیجا۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۴۴، خزائن ج۲۲ ص۴۷۷)
’’پس اس وجہ سے نبی کا نام پانے کے لئے میں ہی مخصوص کیاگیا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۳۹۱، خزائن ج۲۲ص۴۰۶)
۶… ’’میں بنی نوع انسان سے ایسی محبت کرتاہوں کہ جیسے والدہ مہربان۔‘‘
(اربعین نمبر۱ ص۲، خزائن ج۱۷ ص۳۴۴)
شکر للّٰہ میری بھی آہیں نہیں خالی گئیں
کچھ بنیں طاعون کی صورت کچھ زلازل کے بخار
(درثمین ص۸۸)
۷… ’’دوراز ادب بات ہے کہ یہ خیال کیاجائے کہ کوئی زہرناک اوروبائی مادہ مسیح کے منہ سے نکل کر کمزور کافروں کو مارے گا۔‘‘ (ازالہ اوّل ص۳۶۹،خزائن ج۳ص۲۸۹حاشیہ)
’’لیکن امر وہہ بھی مسیح موعود کی محیط ہمت سے دورنہیں ہے۔ اس لئے اس مسیح کا کافرکش دم ضرور امروہے تک بھی پہنچے گا۔‘‘ (دافع البلا ء ص۱۸،خزائن ج۱۸ص۲۳۸)
۸… ’’دمشق کے لفظ سے دمشق ہی مرادرکھنا دعوے بے دلیل اورالتزام مالایلزم ہے۔‘‘
(ازالہ حصہ اوّل ص۶۱،خزائن ج۳ص۱۳۳)
’’سودیکھو!حضرت موسیٰ کیسی صاف صاف شہادت دے گئے کہ وہ آفتاب صداقت جو فاران کے پہاڑ سے ظہورپذیر ہوگا۔اس کی شعاعیں سب سے زیادہ تیز ہیں اور وہی توریت ہم کو بتاتی ہے کہ فاران مکہ معظمہ کاپہاڑہے۔‘‘ (سرمہ چشم آریہ ص۲۳۳حاشیہ،خزائن ج۲ ص۲۸۱)