ہے؟ کہ جو ابن مریم کی خاصیتیں رکھتاہے۔ وہ ابن مریم ہی ہے۔ ہماری کتابوں سے جو ابن مریم کی خاصیتیں ثابت ہیں۔ وہ میں نے کل بیان کر دیں۔ اب میں ابن مریم کی وہ خاصیتیں بیان کرتا ہوں جو مرزے نے بیان کیں۔ ایک تو میں کل بیان کر چکا کہ توبہ نعوذ باﷲنقل کفر کفر نباشد۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام حرامی تھے اوروالدہ ان کی زانیہ اوربہن بھائی ناجائز نکاح کی اولاد۔
۲… ’’سخت کلامی کی وجہ سے منہ پر طماچے کھائے۔‘‘ (ازالہ اول ص۱۶،خزائن ج۳ص۱۱۰)
۳… ’’عمل الترب(مسمریزم)میں کمال رکھتے تھے۔‘‘
(ازالہ اوّل ص۳۰۹، خزائن ج۳ص۲۵۷)
۴… ’’مسیح کا یہ کہنا ہے کہ میں نیک نہیں ہوں۔‘‘ (ازالہ اوّل ص۵، خزائن ج۳ص۱۰۸)
۵… ’’ایلی ایلی کہتے جان دی۔بصد حسرت اس عالم کو چھوڑا۔‘‘ (تذکرہ ص۹۱ طبع سوم)
۶… ’’ذلت کے ساتھ پکڑا گیا۔ سولی پر کھینچاگیا۔ ناکامی اور نامرادی سے ماریں کھاتا کھاتا مر گیا۔حوالات میں ہوکر… ہتھکڑی ہاتھ میں۔زنجیرپاؤں میں۔ چند سپاہیوں کی حراست۱؎ میں چالان ہوکر جھڑکیاں کھاتا ہوا گلیل کی طرف روانہ ہوا۔‘‘ (ست بچن ص۱۶۰، خزائن ج۱۰ص۲۸۴ ملخص)
۷… ’’اوراس سے عجیب تر یہ کہ کفارہ یسوع کی نانیوں دادیوں کو بھی بدکاری سے نہ بچا سکا۔ حالانکہ ان کی بدکاریوں سے یسوع کے گوہر فطرت پر داغ لگتاتھا اور یہ دادیاں نانیاں صرف ایک دو نہیں۔ بلکہ تین ہیں۔ چنانچہ یسوع کی ایک بزرگ نانی جو ایک طور سے دادی بھی تھی یعنی راحاب کسبی یعنی کنجری تھی۔‘‘دیکھو(یسوع ۲،۱) اوردوسری نانی جو ایک طور سے دادی بھی تھی۔اس کا نام ثمرہے۔ یہ خانگی بدکار عورتوں کی طرح حرام کار تھی۔دیکھو پیدائش(۳۸،۱۶،۳۰) ایک نانی یسوع کی جو ایک رشتہ سے دادی بھی تھی۔بنت سبع کے نام سے موسوم ہے۔ یہ وہی پاک دامن تھی۔ جس۲؎ نے داؤد کے ساتھ زنا کیا تھا۔ دیکھو (سموئیل ۱۱،۲)
’’دیکھو وہ کیسے شیطان کے پیچھے پیچھے چلا گیا۔ حالانکہ اس کو مناسب نہ تھا ۔ یہی حرکت تھی جس کی وجہ سے ایسا نادم ہوا کہ جب ایک شخص نے نیک کہا تو اس نے روکا کہ مجھے کیوں نیک کہتا ہے؟‘‘ (ست بچن ص۱۲۹،۱۲۸،خزائن ج۱۰ص۲۹۲،۲۹۳ملخص)
۱؎ سنا ہے مثیل مسیح صاحب بھی لاہو رجایا کرتے تھے تو وہاں گارڈ اورپولیس ہمراہ رہتی تھی۔
۲؎ بھلے مانس ریش سفید ہوگئی۔ فاعل مفعول کی شناخت نہ آئی۔ عورت فاعل ہوا کرتی ہے یا مفعول؟کیا یہ کوئی قادیانی اصطلاح ہے؟