Deobandi Books

احتساب قادیانیت جلد نمبر 51

525 - 568
جو تفسیر کی گئی ہے۔ وہ بڑے زور سے تصریح بالا کی مؤید ہے۔ ’’خاتم النّبیین‘‘میں دو لفظ ہیں۔ ’’خاتم‘‘ اور ’’النّبیین‘‘ قرآن میں لفظ ’’خاتم‘‘ دو طرح سے آیا ہے۔ یعنی جناب رسول اﷲ ﷺ کی زبان مبارک سے اکثر پڑھنے والوں نے خاتم کی ت کو زبر سے پڑھتے سنا ہے اور بعض نے زیر سے پڑھتے سنا ہے۔ یعنی بعض نے بفتح پڑھا ہے اوراکثر نے بکسر پڑھا ہے۔
	جیسا کہ تفسیر فتح البیان وغیرہ سے ظاہر ہے۔ کلام عرب میں خاتَم،خاتِم کے چند معنے آتے ہیں۔ مہر کو بھی خاتِم کہتے ہیں اور انگوٹھی کو بھی اورآخری کوبھی۔ مگر عرب کے بول چال میں جب یہ لفظ کسی جماعت کی طرف سے مضاف ہو۔ تو اس حالت میں اس کے ایک ہی معنے ہوتے ہیں۔ مثلاً خاتِم القوم جب کہیں گے تو اس کے یہی معنی ہوںگے کہ ساری قوم کے آخر میں آنے والا اور یہ ظاہر ہے کہ قرآن پاک میں لفظ’’خاتَم النّبیین‘‘ وارد ہے۔ یعنی لفظ خاتم النّبیین کی طرف مضاف واقع ہوا ہے۔ تو اس کے معنے آخر النّبیین ہی ہوںگے۔ دوسری معنے نہیں ہو سکتے۔ 
	چنانچہ کتاب لسان العرب جو اہل عرب کے نزدیک نہایت معتبر اور مستند لغت ہے۔ اس میں محارہ عرب سے اس کے معنی آخر کے بیان کرکے قرآن مجید کی یہی آیت نقل کی ہے جو زیر بحث ہے۔ اس میں خاتم النّبیین کے معنی اس طرح بیان کئے ہیں’’اے اخرھم‘‘یعنی تمام انبیاء کے آخر میں آنے والے۔ اس کے سوا کوئی دوسرے معنی نہیں کئے۔ اس کی پوری عبارت ملاحظہ ہو:
	’’ختام القوم خاتمہم وخاتمہم اخرھم ومحمدﷺ خاتم الانبیاء علیہ و علیہم الصلوٰۃ والسلام و الخاتم و الخاتم من اسماء النبی ﷺ و فی التنزیل العزیز ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ و خاتم النّبیین ای اخرھم (لسان العرب حصہ ۱۵ مطبوعہ مصر ص۵۵)‘‘{ختام القوم اور خاتِم القوم (ت کی زیر) اور خاتَم القوم (ت کی زبر) آخر قوم کو کہتے ہیں(یعنی جب لفظ ختام، خاتم اورخاتَم کو ایک جماعت کی طرف مضاف کریں تو اس کے معنی آخر اور انتہا کے ہوتے ہیں۔ آنحضرت ﷺ خاتم الانبیاء ہیں اور خاتِم اور خاتَم دونوں آپ کے نام ہیں اورقرآن شریف میں جو ’’ما کان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ و خاتم النّبیین‘‘آیا ہے وہاں خاتم النّبیین کے معنی آخرالنّبیین کے ہیں۔}
	اسی طرح قاموس، تاج العروس، مجمع البحار اور منتہی الارب میں بھی خاتم النّبیین کے 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 عرض مرتب حضرت مولانا اﷲ وسایا 4 1
3 آئینہ مرزا، یا مرزائی ناول حضرت مولانا عبدالحئی کوہاٹی ؒ 7 1
4 ضرورت رسالت (حصہ اوّل) حضرت مولانا سلطان محمود دہلویؒ 251 1
5 ضرورت رسالت (حصہ دوم) ؍؍ ؍؍ ؍؍ 295 1
6 صدع النقاب عن جساسۃ الفنجاب حضرت مولانا سید محمد اویس سکروڈھویؒ 343 1
7 اسلام اور مرزائیت حضرت مولانا عتیق الرحمن آرویؒ 371 1
8 فتنہ قادیانیت جناب صفوۃ الرحمنؒ 411 1
9 قادیانی مسلمان نہیں؟ جناب عبدالرحیم قریشی ؒ 437 1
10 آسمانی کڑک حضرت مولانا ابوالبیان محمد داؤد سپروریؒ 475 1
11 کارزار قادیان حضرت مولانا مفتی محبوب سبحانی واعظ 535 1
12 کلمہ حق حضرت مولانا محمد حسین سرحدیؒ 559 1
13 آسمانی نکاح کے ایک عربی الہام کا ترجمہ 106 3
14 مولوی ثناء اﷲ صاحب کے ساتھ آخری فیصلہ 72 3
15 مرزا کا دعویٰ 200 3
16 پیغمبروں کے بھیجنے کی ضرورت 253 4
17 پیغمبروں کا معصوم یعنی گناہوں سے پاک ہونا ضروری ہے 255 4
18 پیغمبروں کا منصب نبوت سے معزول ہوناممکن نہیں ہے 256 4
19 پیغمبر خود مختار نہیں ہوتے 257 4
20 پیغمبروں کا انسان ہونا ضروری ہے 257 4
21 پیغمبروں کے انتخاب کے بارہ میں کافروں کی رائے کا رد 258 4
22 کافروں کی رائے کامنشاء 259 4
23 کافروں کی غلط فہمی کا ازالہ 260 4
24 پیغمبروں کے لئے معجزات کی ضرورت 266 4
25 معجزات کی حقیقت 267 4
26 پیغمبروں کا معجزات میں مختلف ہونے کا سبب 268 4
27 تشریح معجزات قسم اول 269 4
28 تحدی کے معجزات کا قاعدہ 270 4
29 دوسری قسم کے معجزات کی تشریح 274 4
30 پیغمبروں کے پاس علم آنے کے ذرائع 275 4
31 نبوت کی تکمیل کے لئے ملائکہ کے انتخاب کی ضرورت 276 4
32 ملائکہ کے پردار ہونے کی وجہ 277 4
33 پیغمبروں کی شریعتوں کے مختلف ہونے کی وجہ 278 4
34 پیغمبروں کی تعلیم سے سب لوگ برابر مستفید نہیں ہوتے 281 4
35 اختلاف فطرت کے اختیار کرنے کی وجہ 284 4
36 پیغمبر کسی دوزخی کو جنتی نہیں بنا سکتے 288 4
37 پیغمبروں کا جان سے زیادہ محبوب ہونا 293 4
38 پیغمبروں کی تصدیق کا جزو ایمان ہونا 294 4
39 رسول اﷲﷺ کاتمام پیغمبر وں سے افضل ہونا 296 5
40 افضلیت کے معنی کی تشریح 296 5
41 حضرت رسولﷺ کی دعوت کا عام ہونا 298 5
42 دلائل عقلیہ 299 5
43 رسول اﷲﷺ کا خاتم الانبیاء ہونا 307 5
44 دلائل عقلیہ 320 5
45 معجزات علمیہ 331 5
46 معجزات عیسیٰ علیہ السلام سے مقابلہ 332 5
47 معجزات موسیٰ علیہ السلام سے مقابلہ 334 5
48 معجزہ خلیل اﷲ سے مقابلہ 335 5
49 حضورﷺ کے قطعہ عرب میں مبعوث ہونے کی حکمت 336 5
50 حضورﷺ کے امی ہونے کی حکمت 339 5
51 کفریات مرزا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں 345 6
52 خاتم الانبیائﷺ پر فضلیت کے دعوے 353 6
53 حضرت آدم اور حضرت نوع علیہم السلام پر بھی فضیلت کا دعویٰ 353 6
54 حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام پرافضل ہونے کا دعویٰ 354 6
55 تمام انبیاء علیہم السلام پرافضلیت کا دعویٰ 354 6
56 مرزا کے وساوس معہ حوالہ کتب 358 6
57 عبارات مرزا 362 6
58 الہامات شیطانیہ 369 6
59 انگریزی الہامات 370 6
60 ذات وصفات باری تعالیٰ … ابوّب و نبوت 373 7
61 زوجیت 374 7
62 مماثلت 375 7
63 الوہیت 376 7
64 نوم و یقظہ۔جہل وغلطی وغیرہ 377 7
65 حدوث وقدم عالم 378 7
66 نبوت ورسالت 380 7
67 ختم نبوت 384 7
68 دعویٰ نبوت 387 7
69 توہین انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام 390 7
70 توہین حضرت عیسیٰ علیہ السلام 390 7
71 توہین حضرت نبی کریمﷺ 396 7
72 سرور عالم ﷺ کی خصوصیات اور مرزا کا دعویٰ ہمسری 400 7
73 ملئِکہ 404 7
74 حیات عیسیٰ علیہ السلام 408 7
76 قادیانیت۔ اسلام کے خلاف انگریزوں کی سازش 439 9
77 مرزا قادیانی کے نت نئے دعوے اورفتنہ انگیزیاں 450 9
78 کئی اور متضاد دعوے 458 9
80 مرزاقادیانی کی پیش گوئیوں کا حشر 463 9
81 گستاخانہ زبان اورگندے خیالات 459 9
82 غلام احمد قادیانی کی عبرتناک موت 469 9
83 کیا قادیانیوں کو مسلمانوں کا فرقہ سمجھاجاسکتاہے؟ 472 9
84 باب اوّل 478 10
85 باب دوئم 491 10
86 باب سوئم 506 10
87 باب چہارم 511 10
88 باب پنجم 513 10
89 باب ششم 524 10
90 نبی اور امتی 537 11
91 ایک سوال اور اس کا جواب 537 11
92 نبی کا ارشاد 539 11
93 امتی کا انکار 548 11
94 مرزا قادیانی کا فیصلہ 558 11
Flag Counter