تَرْجِیْحُہُ عَنْ أَھْلِہِ قَدْ عُلِمَا
جان لیجیے کہ اس کی پیروی واجب ہے۔ جس کی ترجیح اصحابِ ترجیح کی طرف سے جانی گئی ہو۔
۱۰
أَوْکَانَ ظَا ھِرَالَرِّوَایَۃِ وَلَمْ
یُرَجِّحُوْا خِلَافَ ذَالِکَ فَاعْلَمْ
یا وہ قول ظا ہرِ روایت ہو، اورنہیں ترجیح دی ہو اصحابِ تر جیح نے اس کے علاوہ قول کو، پس یہ بات اچھی طرح جان لیجیے۔
مرجوح قول پر نہ فتویٰ دینا جائز ہے نہ عمل کرنا:
مذکو رہ اشعارکا حاصل یہ ہے کہ جوشخص خودعمل کرنا چا ہے یا دوسرے کو فتویٰ دینا چا ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ قول اختیار کرے جس کو علما ئے مذہب نے ترجیح دی ہے۔ کیوںکہ مر جوح قول پرنہ تو عمل کر نا جا ئزہے نہ فتویٰ دینا۔ا لبتہ بعض مخصوص حالات میں مرجوح قول پرعمل کرنے کی گنجائش ہے، جیسا کہ شعرنمبر۷۰اور۷۱میں آرہا ہے۔
یہ مسئلہ اجماعی ہے:
اورمتعدد علما نے اس سلسلے میں اجماع نقل کیا ہے۔علاّمہ ابنِ حجرمکی ؒ 1 فتاویٰ کبریٰ میں تحریرفر ماتے ہیںکہ زوائد الروضۃ 2 میں ہے کہ: مفتی کے لیے اورعمل کرنے والے کے لیے جا ئزنہیں ہے کہ غوروفکرکیے بغیردوقولوںمیںسے کسی بھی قول پریادووجہوں3 میں سے کسی بھی وجہ پرفتویٰ دے دے یاعمل کرے، اور زوائدکی بیان کردہ اس بات میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ اور صاحب زوائدسے پہلے ان دونوں مسئلوں میں علامہ ابن الصلاح 4 نے اجماع نقل کیا ہے۔ اور