بیش تر مفہومات کامعاملہ اس سے مختلف ہے۔‘‘
اور غایۃ البیان میں جہاں صاحبِ ہدایہ (۱/۳۷) نے یہ مسئلہ بیان کیا ہے کہ غسلِ جنابت میں عورت پربٹی ہوئی چوٹیاں کھولنا واجب نہیں، قوام الدین امیر کاتب اتقانی نے لکھا ہے کہ:
عورت کے لفظ سے مرد سے احتراز مقصود ہے، اور روایاتِ فقہیہ میں کسی چیز کا خصوصیت کے ساتھ ذکر کرنا بالاتفاق اس کے ماسواکی نفی پر دلالت کرتا ہے ۔ برخلاف نصوص کے، کیوںکہ نصوص میں ہمارے نزدیک اس کے ماسوا کی نفی پر دلالت نہیں کرتا‘‘۔
اور غایۃ البیان ہی میں باب جنایات الحج میں جہاں صاحبِ ہدایہ نے یہ مسئلہ بیان کیا ہے کہ جب درندہ محرم پر حملہ کرے، اور وہ اس کو قتل کردے تو اس پر کوئی جزا واجب نہیں ہے،اس روایت کی وجہ سے جوحضرت عمر ؓ سے مروی ہے کہ آپ نے ایک درندے کو قتل کیا، اور ایک مینڈھے کا دم دیا، اور ارشاد فرمایا کہ ’’ہم نے ابتداء کی تھی، (ہدایہ ۱/۲۶۳) اس مسئلے کی شرح کرتے ہوئے اتقانی نے لکھاہے کہ:
حضرت عمر ؓ نے دم دینے کی وجہ اپنی طرف سے ابتداء کرنے کو بیان کیا ہے، اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ جب محرم نے قتل کرنے میں ابتداء نہ کی ہو، بلکہ درندے کے حملے کو ہٹانے کے لیے اس کو قتل کیا ہو تو محرم پرکوئی جزا واجب نہیں ہے، ورنہ حضرت عمر ؓ کی بیان کی ہوئی وجہ کا کوئی فائدہ باقی نہ رہے گا۔‘‘
شبہ: اور یہ نہ کہا جائے کہ کسی چیز کا خصوصیت کے ساتھ ذکر کرنا احناف کے نز دیک اس کے ماسوا سے حکم کی نفی پر دلالت نہیں کرتا، پھر حنفیہ حضرت عمر ؓ کے قول سے کیسے استدلال کرتے ہیں؟
جواب: اس لیے کہ میں کہوں گا کہ وہ قاعدہ شریعت کے ارشادات میں ہے، رہی روایات اور استدلالاتِ عقلیہ تو ان میں دلالت کر تا ہے، اور حضرت عمر ؓ کی وجہ بیان کرنا استدلالاتِ عقلیہ کے قبیل سے ہے (غایۃ البیان کی عبارت پوری ہوئی)
اور مذکورہ بالا عبارت کا حاصل یہ ہے کہ احکام پر استدلال کبھی تو نص شرعی یعنی کسی آیت یا حدیث سے کیا جاتا ہے، اور کبھی عقلی استدلال ہوتا ہے، جیسا کہ حضرت عمر ؓ نے کیا ہے، اور عقلی دلائل شارع کے کلام میں شمار نہیں ہیں، اس لیے ان کا مفہومِ مخالف معتبر ہوگا، اور اسی وجہ سے فقہا کہتے ہیں کہ ’’اس علت کا تقاضافلاں بات کا جواز یا عدمِ جواز ہے ‘‘غرض وہ علتوں کے مفہوم مخالف سے استدلال کرتے ہیں۔
باہمی گفتگو میں مفہومِ مخالف معتبر ہونے پر اعتراض: اب اگر آپ کہیں کہ الا شباہ کی کتاب القضا میں ہے کہ’’ظاہرِ روایت میں مفہومِ مخالف سے استدلال لوگوں کے کلام میں جائز نہیں ہے، جس طرح دلائل (نصوص) میں جائز نہیں