دوسرانام (فحوی 5 الخطاب) ہے۔
۲۔ مفہوم مخالف: اور وہ یہ ہے کہ الفاظ مسکوت کے لیے منطوق کے حکم کی ضد ثابت ہونے پر دلالت کریں (اس کی بہت سی مثالیں اس کی اقسام کے ضمن میں آجائیں گی، اور اس مفہوم کا دوسرانام دلیل6 الخطاب ہے)۔
اور مفہومِ مخالف کی متعدد اقسام ہیں (چند قسمیں درج ذیل ہیں )۔
۱۔ مفہوم صفت: (اور وہ یہ ہے کہ کوئی حکم اسمِ صفت پر لگایا جائے تو جہاں وہ صفت نہ رہے گی حکم بھی نہ رہے گا) جیسے فِي السَّائِمَۃِ زَکَاۃٌ (جنگل کی مباح گھاس چرنے والے چوپایوں میں زکوٰۃ ہے، اس قول میں لفظ السائمہ اسمِ مشتق ہے، جو صفت پر دلالت کرتا ہے، پس جو جانور سائمہ نہ ہوں گے، بلکہ علوفہ ہوںگے، ان میں زکوٰۃ نہ ہوگی)۔
۲۔ مفہومِ شرط: (اور وہ یہ ہے کہ کوئی حکم شرط کے ساتھ معلق کیا جائے تو جب شرط منتفی ہوگی تو حکم بھی منتفی ہوگا) جیسے:
{وَاِنْ کُنَّ اُولااَ َ تِ حَمْلٍ فَاَنْفِقُوْا عَلَیْہِنّ} (الطلاق: ۶)
(اور اگر مطلقہ عورتیں حمل والی ہوں تو حمل پیداہونے تک ان پر خرچ کرو)۔
۳۔ مفہومِ غایت: (اور وہ یہ ہے کہ حکم کی کوئی حد مقرر کی گئی ہو تو اس غایت پرحکم خود بخود منتہی ہوجائے گا) جیسے:
{حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗ ط} (البقرۃ: ۲۳۰)
(مطلقہ ثلاثہ شوہر کے لیے حرام ہے، یہاں تک کہ وہ اس (شوہرِ اول) کے علاوہ کسی اور شوہر سے نکاح کرے)۔
۴۔ مفہوم عدد: (اور وہ یہ ہے کہ حکم کی کوئی تعداد بیان کی گئی ہو تو وہ زائد کی نفی کرے گا)جیسے:
{ثَمٰنِیْنَ جَلْدَۃً} (النور: ۴)
(تہمت لگانے والوں کو اسی کوڑے مارو)
۵۔ مفہوم لقب: اور وہ یہ ہے کہ حکم کسی اسمِ جامد پر معلق کیا جائے ،جیسے:
فيِ الْغَنَمِ زَکاۃٌ (بھیڑ بکریوں میں زکوٰۃ ہے)
مفہوم کا حکم: مفہوم کی دوقسموں میں سے پہلی قسم بالاتفاق معتبر ہے1 اور دوسری قسم میں مع اس کی تمام اقسام کے اختلاف ہے۔ شوافع کے نزدیک آخری قسم (مفہومِ لقب) کے علاوہ سب معتبر ہیں۔ ان کے نزدیک پہلی نص علوفہ (گھر پر چارہ دیے جانے والے چوپایوں) میں زکوٰۃ نہ ہونے پر دلالت کرتی ہے، اور دوسری اس عورت کے لیے نفقہ نہ ہونے پر دلالت کرتی ہے جس کو طلاقِ بائنہ دی گئی ہو اور وہ حاملہ نہ ہو، (اسی کو مبتوتہ حاملہ کہتے ہیں) اور تیسری مطلقہ ثلاثہ کی