ذمے راجح کی پیر وی لازم ہے، اور اس کے مطابق عمل کر نا ضروری ہے، جیساکہ اگر وہ اپنی زندگی میں فتویٰ دیتے تو اس کی پیروی لازم ہوتی۔‘‘
مجتہد سے مراد: (تتمہ) علامہ بیری ؒ نے فر مایا کہ اجتہاد سے مراد دو اجتہادوں میں سے ایک ہے، اور وہ مجتہد فی المذہب ہے۔ اور انھوں نے مجتہد فی المذہب کی تعریف کی ہے: ’’جو اپنے امام کے منصوص مسائل پر دوسری شکلیں نکالنے کی پوری طرح قدرت رکھتا ہو، یا وہ اپنے امام کے مذہب کا ماہر ہو، امام کے ایک قول کو دوسرے قول پر جس کوامام نے مطلق چھوڑاہے ترجیح دینے کی پوری قدرت رکھتاہو، اس کی مزید وضاحت آگے اشعار ۳۰ تا۳۳ کی شرح میں آئے گی۔
وضاحت: اس بحث میں جوباربار مجتہد مفتی کا لفظ آیا ہے، اس سے مجتہد مطلق مراد نہیں ہے۔ بلکہ مجتہد مقید مراد ہے، جوکسی مخصوص مسلک کے تعلق سے مجتہدانہ شان رکھتا ہو، اس میں مجتہد فی المذہب، مجتہد فی المسائل، اصحابِ تخریج اور اصحاب تصحیح وترجیح سب ہی شامل ہیں۔
۳۰
فَالاْٰنَ لَا تَرْجِیْحَ بِا لدَّلِیْلْ
فَلَیْسَ إِلاَّ الَْقَوْلُ بِا لتَّفْصِیْلْ
پس اب دلیل سے تر جیح نہیں رہی۔ پس نہیں ہے مگر تفصیل والا قول۔
۳۱
مَا لَمْ یَکُنْ خِلَا فُہُ الْمُصَحَّحَا
فَنَأْخُذُ الَّذِي لَھُمْ قَدْ وَضَحَا
جب تک امام صاحب کے قول کے علا وہ قول تصحیح کیا ہوا نہ ہو۔ پس اگر ایسا ہوتو ہم اس قول کو لیں گے جو ان تصحیح کر نے والوں کے لیے واضح ہواہے۔
۳۲