۴/۴۰۹)
تخریجی مسائل اقوالِ تلامذہ کی بہ نسبت مذہب سے قریب تر ہیں: اور ظاہر یہ ہے کہ جن مسائل کی امام اعظم ؒ کے قول پر تخریج کی گئی ہے ان کی امام اعظم کی طرف نسبت ان اقوال کی بہ نسبت قریب تر ہے جن کے قائل امام ابویوسف یا امام محمد ہیں، کیوں کہ وہ تخریجی مسائل امام صاحب کے اصول و قواعد پر مبنی ہوتے ہیں، اور جن مسائل کے امام ابویوسف وغیرہ امام اعظم کے تلامذہ قائل ہیں، ان میں سے بہت سے مسائل ان کے اپنے اصول وقواعد پر مبنی ہوتے ہیں، جو قواعد امام کے بر خلاف ہوتے ہیں، کیوںکہ ان حضرات نے امام اعظم کے تمام قواعد کا التزام نہیں کیا ہے۔ یہ بات ہر وہ شخص بخوبی جانتاہے جو اصولِ فقہ کی کتابوں سے واقف ہے۔
شبہ: ہاں یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ جب تلامذہ کے اقوال امام صاحب کی روایت ہیں، جیساکہ پہلے گزر چکاہے تو تلامذہ کے قواعد بھی امام صاحب ؒ کے قواعد ہوں گے، کیوں کہ وہ اقوال انہیں قواعد پر مبنی ہیں، پھر تخریجی اقوال مذہب سے قریب تر کیسے ہو سکتے ہیں؟
جواب: بایں ہمہ تخریجات کی نسبت مذہب سے قریب تر ہے، کیوں کہ وہ تخریجی مسائل امام اعظم ؒ کے ان قواعد پر مبنی ہیں جن کو امام صاحب نے راجح قرار دیا ہے اور جن پر اپنے اقوال کا مدار رکھاہے، (یعنی تخریجی مسائل امام صاحب کے تر جیحی ضوابط پر مبنی ہیں، اور تلامذہ کے اقوال جن ضوابط پر مبنی ہیں وہ امام صاحب کے متروکہ ضوابط ہیں)۔
غرض جب قاضی صحیح ثابت تخریجات پر فیصلہ کرے گا تو وہ نافذ ہوجائے گا، جیسا کہ تلامذہ کے اقوال میں سے صحیح اقوال پر کیا ہوا فیصلہ نافذ ہو جاتا ہے۔
یہ وہ باتیں تھیں جن کی وضاحت مذکورہ اشعار کے ذیل میں بہ توفیقِ الٰہی مجھے مناسب معلوم ہوئی، اور اﷲ تعالیٰ ہی درست بات کو بہتر جانتے ہیں اور وہی مر جع ومنتہیٰ ہیں۔
۲۶
وَحَیْثُ لَمْ یُوْ جَدْ لَہُ اِخْتِیَارْ