بھی اس کا مکمل متن نہیں ہے۔ مگر اس کا مطالعہ کر نے کے بعد امام اوزاعی ؒ نے جو تبصرہ کیا تھا اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ انھوں نے اس کا لوہا مان لیا تھا۔ فرمایا کہ لولا ماضمنہ الأحادیث لقلت إنہ یضع العلم من نفسہ (کشف الظنون )۔
سیرِ صغیر وکبیر کا تعارف: سیر، سیرۃ کی جمع ہے، جس کے معروف معنی ہیں: آن حضرت ﷺ کی سوا نحِ عمری، اور غیر معروف معنی ہیں: آن حضرت ﷺ کی جنگوں کے احوال جس کے لیے مابعد زمانے میں لفظ مغازی مستعمل ہوا ہے، یا اس کے معنی ہیں: اسلام کا جنگی نظام، یہی آخری تر جمہ امام محمد ؒ کی کتابوں پر چسپاں ہے۔ آپ نے اسلام کے جنگی نظام پر دو کتابیں لکھی ہیں، جن کا مکمل تعارف آگے آرہا ہے۔ ایک سیرِ صغیر جو اب تک طبع نہیں ہوئی نہ اس کے مخطوطے کا علم ہے۔ دوسری سیرِ کبیر، یہ بھی طبع نہیں ہوئی، نہ اس کا مخطوطہ موجود ہے۔ البتہ امام سرخسی ؒ
کی شرح چار جلدوں میں طبع ہوگئی ہے، مگر اس میں اصل کتاب کا مکمل متن موجود نہیں ہے۔ کیوں کہ سرخسی ؒ نے یہ شرح جیل خانے میں کتابوں کی مراجعت کے بغیر لکھوائی تھی۔
۱۴
ثُمَّ الزِّیَادَاتُ مَعَ الْمَبْسُوْطْ
تَوَاتَرَتْ بِالسَّنَدِ الْمَضْبُوْطْ
پھر زیادات، مبسوط کے ساتھ۔ مضبوط سند کے ساتھ بہ طریقِ تواتر مروی ہیں۔
زیادات اور زیادات الزیادات کاتعارف: امام محمد نے جامعِ کبیر پر نظرِ ثانی کر کے اس میں قیمتی اضافے کیے تھے جو جامعِ کبیر کا دوسرا نسخہ کہلاتا ہے، پھر کچھ اور مسائل سامنے آئے تو ان کے لیے ایک مستقل کتاب لکھی۔ جو زیادات کہلائی، یعنی جامعِ کبیر میں اضافہ یا اس کا ضمیمہ، پھر کچھ اور جزئیات سامنے آئیں تو زیادات الزیادات لکھی یعنی ضمیمہ در