بِخُلْفِہِ وَلَیْسَ عَنْہُ یُعْدَلْ
وہ نقلِ مذہب میں قابلِ اعتماد ہے ،نہیں عمل کیا جائے گا اس کے خلاف قول پر، اور نہ اس سے رو گردانی کی جائے گی۔
تشریح: چوتھے مصرع میں ضرورتِ شعری کی وجہ سے شمس الأَمۃ باندھا گیا ہے، اصل لقب شمس الٔائمۃ (اکابر علماء کے سر تاج) ہے۔ معتمد (اسم مفعول)نائب فاعل کی طرف مضاف ہے، اعتمد علیہ: بھروسہ کرنا۔ خلف بمعنیٰ خلاف ہے۔ عدل عنہ: ہٹ جانا ، روگردانی کر نا۔
حاکم شہید ؒ کی کافی: فتح القدیر وغیرہ کی کتابوں میں لکھا ہے کہ کتاب الکافی میں امام محمد ؒ کی وہ سب باتیں جمع کردی گئی ہیں جو اصول ستہ میں ہیں ،جوظاہرِ روایت کی کتابیں ہیں۔ اور علامہ ابراہیم بیری ؒ کی شرح اشباہ میں ہے کہ:
’’یہ بات جان لیں کہ مسائل الاصول کی کتابوں میں سے حاکم شہید ؒ کی کتاب الکافی ہے اور وہ نقلِ مذہب میں قابلِ اعتماد کتاب ہے۔ مشائخ کی ایک جماعت نے اس کی شرحیں لکھی ہیں، جن میں شمس الائمہ سرخسی ؒ بھی ہیں، ان کی شرح مبسوط سرخسی کے نام سے مشہور ہے۔‘‘
مبسوط سرخسی کا مرتبہ: شیخ اسماعیل نابلسی ؒ لکھتے ہیں کہ علامہ طرسوسی ؒ نے فرمایا کہ جوبات مبسوط سرخسی کے خلاف ہو اس پر عمل نہیں کیاجائے گا۔ صرف اسی کی طرف میلان، اسی کے مطابق فتویٰ اور اسی پر اعتماد ضروری ہے۔ اور علامہ تقی الدین بن عبدالقادر تمیمی ؒ نے الطبقات السنیۃ في تراجم الحنفیۃ میں مبسوط سرخسی کی تعریف میں بہت سے اشعار لکھے ہیں۔ ان میں سے کسی کے یہ دو شعر ہیں:
۱
عَلَیْکَ بِمَبْسُوْطِ السَّرَخْسِيْ فَإِنَّہُ
ھُوَ الْبَحْرُ وَالدُّرُّ الْفَرِیْدُ مَسَائِلُہُ
مبسوط سر خسی کو مظبوط پکڑ، کیوں کہ وہ ہی سمندر ہے، اور اس کے مسائل ہی یکتا موتی ہیں۔