جانا۔ فرید: یکتا نفیس جو ہر، جمع فرائد۔
تر کیب: العبد إلخ یطلب کا فاعل مقدم ہے، توفیق مفعول بہ ہے، الفوز کا توفیق پر عطف ہے، في نظام کا بالقبول پر عطف ہے اور عقد کا نظام پر۔
۷
وَسَمَّیْتُہٗ عُقُوْدَ رَسْمِ الْمُفْتِي
یَحْتَاجُہُ الْعَا مِلُ أَوْ مَنْ یُفتِي
میںنے اس نظم کا عقودرسم المفتی نام رکھا ہے۔جس کے عمل کرنے والے اورفتویٰ دینے والے محتاج ہیں۔
۸
وَھَا أَنَا أَشْرَعُ فِي الْمَقْصُوْدِ
مُسْتَمْنِحًا مِنْ فَیْضِ بَحْرِالْجُوْدِ
اوراب میںاصل مقصودکوشروع کرتا ہوں۔ بخشش الٰہی کے دریاکے فیضان سے عطیہ طلب کرتے ہے۔
مستمنحاً: حال ہے أشرع کی ضمیرفاعل سے۔ استخمنحہ: عطیہ طلب کرنا مجرد منحہ (ف، ض) الشئي: دینا، عطا کرنا۔ المنحہ: عطیہ۔
۹
اِعْلَمْ بِأَنَّ الْوَاجِبَ اِتِّبَاعُ مَا