ضمیمہ۔ یہ مختصر کتاب ہے، اس میں صرف سات باب ہیں۔ ان دونوں ضمیموں کو ایک ہی شمار کیا جاتا ہے، کیوں کہ یہ ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں، یہ دونوں ضمیمے ابھی تک طبع نہیں ہوئے، نہ ان کے قلمی نسخوں کا پتاچلا ہے۔ البتہ زیادات الزیادات کی دو شرحیں، ایک سرخسی ؒ کی، دوسری علامہ ابو نصر عتابی 1 کی، علامہ ابوالوفاافغانی ؒ کی تصحیح کے ساتھ حیدر آباد سے طبع ہوچکی ہیں۔
کتاب الاصل (مبسوط) کا تعارف: کتاب الاصل امام محمد ؒ کی اہم ترین اور سب سے بڑی تصنیف ہے۔ بلکہ فقہ کا انسائیکلو پیڈیا ہے۔ اس کا مطالعہ کر نے سے امام محمد ؒ کے تبحرِ علمی کا اندازہ ہوتا ہے۔ امام محمد ؒ نے اس کتاب کے تمام ابواب الگ الگ تصنیف کیے تھے، مثلا کتاب الصلوٰۃ، کتاب الزکوٰۃ، کتاب البیوع وغیرہ، پھر سب کو یک جا کر کے کتاب الاصل نام رکھا، لوگ اسی کو امام محمد کی مبسوط بھی کہتے ہیں۔ فقہ کی کتابوں میں جو آتا ہے کہ قال محمد في کتاب البیوع یا قال محمد في کتاب الصلوٰۃ تو اس سے مراد مبسوط کے یہی ابواب ہیں۔
اسی مبسوط کے بارے میں قصہ مشہور ہے کہ ایک عیسائی دانش مند اس کا مطالعہ کرنے کے بعد مسلمان ہوگیا، اور اس نے اپنا یہ تاثر ظاہر کیا کہ ھذا کتاب محمدکم الأصغر، فکیف کتاب محمدکم الأکبر؟ (مقدمہ مبسوط: ۱/۴)، امام شافعی ؒ نے اس مبسوط کو حفظ کیا تھا اور کتاب الام میں اس کی نقل کی ہے۔ امام محمد ؒ اس کتاب میں اپنی اور اپنے دونوں اساتذہ کی رائیں نقل کر تے ہیں، اور عام طور پر دلائل بیان نہیں کر تے، مگر جن مسائل کے دلائل غامض ہوتے ہیں ان کے عقلی اور نقلی دلائل بھی لکھتے ہیں۔ کتاب کا اندازِبیان شگفتہ، عبارت سلیس اور آسان ہے۔ اﷲتعالیٰ مولانا ابو الوفاافغانی ؒ کو جزائے خیر عطا فرمائیں، انھوں نے پانچ مخطوطوں کی مدد سے کتاب کی تصحیح کر کے دائرۃ المعارف العثمانیہ حیدر آباد سے چار ضخیم جلدوں میں شائع کی ہے۔ جلد چہارم کی ضخامت زیادہ ہوگئی تھی، اس لیے اس کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ اس طرح کل پانچ جلدیں ہوگئی ہیں۔
۱۵
کَذَا لَہُ مَسَائِلُ النَّوَادِرْ