بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
ترجمہ: ستائشوں کے سزا وار وہ اﷲ تعالیٰ ہیں جنہوں نے ابتدائے آفرینش ہی میں ہم پر ہدایت کے ذریعے احسا ن فرمایا ۔اور محض اپنی عنایت اور اپنے کرم سے ہم کو گمراہی سے بچا یا۔ اور بے پایاں رحمتیں اور سلامتی نازل ہو ہمارے آقا حضرت محمد مصطفی ﷺ پر جو گمراہی سے حفاظت کابڑا ذریعہ ہیں۔ اور آپ ﷺ کے خاندان اور آپ کے ساتھیوں پرجو روایت و درایت والے ہیں۔ اے اﷲ!ان سب پر ایسی رحمت اور سلامتی نازل فر ماجس کے لیے نہ کو ئی غا یت ہو نہ نہایت۔ (آمین)
فائدہ: عر بی عبا رت میں علاّمہ شا می نے براعتِ استہلال کے طو رپر فقہ کی مشہور سات کتابو ں کی طرف اور دو اصطلاحوںکی طرف اشارہ کیا ہے۔ برا عتِ استہلال کے معنی ہیںکتاب کے مقدمے میںایسے الفاظ لانا جو مقصد کی طرف مشیر ہوں۔ تفصیل درج ذیل ہے۔ ۱۔ بدایہ سے بدایۃ المبتدی کی طرف اشارہ ہے۔ یہ فقہ کا مشہور متن ہے۔ہدا یہ اسی کی شرح ہے۔ یہ متن خود صا حبِ ہدایہ کی تصنیف ہے اور علیحدہ بھی مطبوع ہے، مگر عام طور پر دستیاب نہیں ہے۔
۲۔ ہدایہ فقہ حنفی کی مشہور درسی کتاب ہے۔ پورا نام الہدایۃ إلی البدایۃہے۔ یعنی بدایۃالمبتدی کو حل کر نے کی طرف راہ نمائی۔ متن اور شرح دو نو ں امام علی بن ابی بکر ابو لحسن برہان الدین فر غانی (مرغلا نی) 1 کی تصنیفات ہیں۔
۳۔ فیض سے فیض المولی الکریم علی عبدہ ابراھیم کی طرف اشارہ ہے۔ یہ دو جلدوں میں فتاویٰ کی کتاب ہے اور مخطو طہ ہے۔ اس کے مصنف ابن الکرکی ہیں۔ آپ کا پورا نام ابرا ہیم بن عبدالرحمٰن ابو الو فاء برہان الدین الکر کی (و: ۸۳۵ھ، ف:ـ ۹۲۲ھ) ہے۔ کرک مشرقی ار دن میں ایک مقام ہے۔ آپ علاّمہ ابن الہمام کے تلمیذ ہیں۔ فتاویٰ کرکی سے یہی کتاب مراد ہوتی ہے۔(شامی ۱/۱۹، اعلام۱/۴۶)
۴۔ عنایہ سے العنا یۃ في شرح الہدایۃ کی طر ف اشارہ ہے، یہ ہدایہ کی مشہور شرح ہے اور فتح القدیر کے حاشیے پر چھپی ہے۔اس کے مصنف علا مہ اکمل الدین محمد بن محمود بابرتی (و:۷۱۴ھ ف: ۷۸۶ھ) ہیں۔ 1
۵۔ وقا یہ سے وقا یۃ الروایۃ في مسائل الہدایۃکی طر ف اشا رہ ہے۔ یہ شرح وقا یہ کا متن ہے۔اس کے مصنف تاج الشر یعہ محمود ہیں۔ 2
۶۔ غا یہ سے غایۃ البیان ونادرۃ الأقران کی طرف اشارہ ہے۔ یہ ہدایہ کی امیر کاتب کی مشہور شرح ہے۔
۷۔ نہایہ سے النہایۃ في شرح الہدایۃ کی طرف اشارہ ہے۔ یہ بھی ہدا یہ کی مشہو ر شرح تین جلدوں میں مخطوطہ ہے، اس کے مصنف علامہ حسام الدین بن علی سغناقی (متوفی۷۱۱ہجری) ہے۔ سغناق تر کستا ن کا ایک شہر ہے۔ آپ حافظ الدین کبیر محمد بن محمد بن نصر بخا ری کے تلمیذ اور علامہ قوام الدین کا کی 1 صاحب معرا ج الدرایہ في شرح الہدایۃ اور علا مہ سید جلال الدین کر لا نی صاحب کفا یہ في شرح الہدایۃ کے استاذہیں (اعلام ۲/۴، ۲ فوائد بہیہ ص: ۲۹ میں حسن بن علی نا م لکھا ہے۔ کشف الظنون (۲/۲۰۳۲) میںآ پ کو صاحبِ بدا یہ کا شا گر د بتا یا ہے جو صحیح نہیں ہے)۔
۸۔ روایت فنِ حدیث کی مشہور اصطلاح ہے، یہاں روایت سے مراد مسائلِ منقولہ ہیں۔
۹۔ درایت کے لغوی معنی ہیں حیلہ سے جاننا اور اصطلاح میں مطلق دلیل کو اور دلیلِ عقلی کو درایت کہتے ہیں (فائدہ ختم ہوا۔)
ترجمہ: حمد وصلوۃ کے بعد مخلوق میں سب سے زیا دہ محتا ج اپنے مو لیٰ کی مہر با نی کا مضبو ط دستہ (کڑا) تھا منے وا لا محمد امین بن عمر عا بد ین ما تریدی حنفیــــــــــــــــــ۔ مو لا اس کے ساتھ اپنی مخفی مہر با نی کا معاملہ فرما ئیں۔ کہتا ہے کہ یہ ایک عمدہ شرح ہے، جو میں نے اپنی اس نظم کی لکھی ہے جو میں نے قوا عدِ افتائمیں مرتب کی ہے۔ اس شر ح کے ذریعے میں اس نظم کے مقا صد کی وضا حت کر نا چاہتا ہوں۔ اور اس کے نا ما نو س اور بد کے ہوئے مسائل کو قیدِ تحریر میں لا نا چاہتا ہوں۔ بارگاہ بے نیاز میں دست بد عا ہوں کہ وہ اس شرح کو اپنی ذات کے لیے خا لص اور بڑی کا میابی کا سبب بنا ئیں، اب میں کہتا ہو ں اور ہر حال میں انہیںسے مدد کا خوا ست گار ہوں۔
فائدہ: علا مہ شامی ؒ کا نا م محمد امین، والدکا نام عمر، دادا کا نا م عبدالعزیز، خاندانی لقب عابدین (بصیغہ جمع) ہے۔ آپ کا وطن دمشق ہے جو ملکِ شام کا مشہور شہر ہے۔آپ کی شہر ت علا مہ ابن عا بدین اور علا مہ شامی سے ہے۔ ولادت: ۱۱۹۸ہجری مطابق۱۷۸۴ء میں، اور وفات: ۱۲۵۲ ہجری مطابق ۱۸۳۶ء میںہوئی ہے۔
آپ نے قواعدِافتاء میںجونظم تحریرفرمائی ہے اس میں ۷۴ اشعار ہیں، اور اس کانام عقود رسم المفتي ہے۔ عقود عقد کی جمع