تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
خدمت کے اب قابل نہیں رہے۔مقصد یہ تھا کہ اﷲ تعالیٰ نے جنت دوزخ دکھا کر میرے ایمان کو اس مقام پر پہنچادیا ہے کہ اب میں نافرمانی کے قابل نہیں رہا، اب اگر میں نافرمانی کرنا بھی چاہوں تو مجھ پر اتنی عظمت اور اتنا خوف طاری ہے کہ اب ہمت نہیں کہ میں اﷲ کے غضب کو اپنی حرام لذتوں سے خرید سکوں۔ میرا ایک مصرع ہے جو اس وقت یاد آیا ؎لذت عارضی ملی عزت دائمی گئی ذلّت دائمی گناہ کا دنیوی عذاب گناہ کی لذت عارضی ہوتی ہے لیکن گناہ کی ذلت دائمی ہوتی ہے، زندگی بھرلاکھ تہجدپڑھتا رہے حج و عمرہ کرتا رہے لیکن اس ظالم خبیث الطبع اور خبیث العمل کی رسوائیوں کی تلافی نہیں ہوسکتی۔ جب وہ اس کو دیکھے گا جس کے ساتھ اس نے گناہ کیا ہے تو اس کی نگاہوں میں ویسے ہی نظر آئے گا کہ کہاں سے خنزیر اور سؤر خصلت پھر نظر آگیا۔معمولی عذاب ہے یہ!حکیم الامّت فرماتے ہیں کہ فاعل اور مفعول دونوں ہمیشہ کے لیے ایک دوسرے کی نظر میں ذلیل ہوجاتے ہیں۔ اور فرمایا عشق مجازی، غیر اﷲ سے عشق عذابِ الٰہی ہے، جس نے دوزخ کو نہ دیکھا ہو وہ غیر اﷲ سے دل لگا کر دوزخ دنیا میں دیکھ لے۔ غیر اﷲ سے دل لگانا عذابِ الٰہی ہے۔اور حاجی امداد اﷲ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ رنگ و روپ اور صورتوں کا عشق جو ہے آخری انجام اس کا نفرت و عداوت ہے، جب حُسن بگڑگیا پھر ایک دوسرے کی خیریت بھی نہیں پوچھتے۔ پہلے تو ایک تل کے بدلہ میں سمر قند و بخارا دے رہے تھے، جب حسن ختم ہوگیا تو معشوق نے کہا کہ آپ تو میرے ایک تل پر سمر قند و بخارا دے رہے تھے، اب ہمیں کیا دیتے ہیں آپ؟ اس نے کہا سمر قند و بخارا تو بڑی چیز ہے اب ایک آلو بخارا بھی نہیں دوں گا کیوں کہ تم کودیکھ کر تو بخار آرہا ہے، آلو بخارا کہاں سے دوں گا۔ ترکِ معاصی دلیل رحمت اور معصیت ذریعۂ شقاوت چند دن کی فانی لذتوں کے لیے اپنے اﷲ کو غضب ناک نہ کرو دوستو! اﷲ تعالیٰ ہم لوگوں پر رحم کرے۔ بہت بڑی رحمت ہے جو گناہ سے بچ جائے۔ اس لیے حضور صلی اﷲ علیہ