تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
دنیاوی زنجیروں میں مت گرفتار کرو۔ جو لوگ جانور پالنے والے ہیں ان سے پوچھو کہ جب جانور رسی تڑانا چاہتا ہے تو سر جھکا لیتا ہے۔ اس طرح اپنی طاقت مجتمع کر کے زیادہ کرتا ہے۔ جانور پالنے والوں سے پوچھو کہ مولانا نے کیا نقشہ کھینچا ہے۔ فرماتے ہیں کہ میں نے اب اپنا سر جھکا لیا ہے اب میں دنیاوی زنجیروں سے اپنا دامن اور اپنے پَیرچُھڑانا چاہتا ہوں ؎سر نگو نم ہیں رہا کن پائے من فہم کو در جملۂ اجزائے من اب میرے پیروں کو چھوڑ دو اے دنیا والو! اب تمہاری باتیں سمجھنے کی میرے اندر سمجھ نہیں ہے۔ اب مجھے نصیحت مت کرو کہ اگر با لکل مُلّا بن جاؤ گے تو کھاؤ گے کہاں سے۔ اگر اﷲ کو زیادہ یاد کرو گے،داڑھی رکھ لو گے تو سب تم کو بے وقوف سمجھیں گے۔ اے دنیا والو!اسی بے وقوف کو ان شاء اﷲ تعالیٰ وہ روزی ملے گی کہ بزعم خود بڑے بڑے عقل مند ایسی روزی نہ پاسکیں گے۔ جس کو تم بے وقوفی سمجھتے ہو وہ تو عین عقل ہے۔ بے وقوف تو وہ ہیں جنہوں نے اﷲ تعالیٰ کو ناراض کر رکھا ہے اور پھر بھی اپنے آپ کو عقل مند سمجھتے ہیں۔ یہ عقل مند نہیں ہیں، چالاک ہیں، اور روزی عقل اور چالاکی سے نہیں اﷲ تعالیٰ کے فضل سے ملتی ہے۔ بعضے بھولے بھالوں کو اتنی زیادہ روزی دیتے ہیں کہ بڑے بڑے عقل مند اور اہل دانش حیران رہ جاتے ہیں۔ رزق کا مدار عقل پر نہیں ایک دیہاتی جا رہا تھا۔اس کے اونٹ پر ایک طرف دو من گندم تھا اور ایک طرف دو من مٹی، ایک عقل مند منطقی پیٹ سے بیزار، بھوک سے پریشان، روزی سے پریشان نے دیکھا اور پوچھا کہ بھائی صاحب یہ آپ کے اونٹ پر کیا ہے؟ اس دیہاتی نے کہا ایک طرف گندم ہے اور دوسری طرف دو من مٹی ہے۔ پوچھا کہ یہ دومن مٹی کیوں رکھی ہے، کہا تا کہ توازن یعنی بیلنس قائم رہے۔ اس نے کہا کہ بھائی عقل کی بات یہ ہے کہ ایک من گندم ادھر رکھو اور ایک من اُدھر اور دو من مٹی کا بوجھ لادھے ہوئے ہو اس کو پھینک دو اور اس کی جگہ تم بیٹھ جاؤ۔ آرام سے جاؤ۔ بےکار پیدل چل رہے ہو۔ دیہاتی نے کہا کہ اچھا! بڑی عقل کی