تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
شخص تھے جن کا نام بِشر حافی ہے شراب پیا کرتے تھے۔ شراب کی حالت میں ایک دن راستے میں ایک کاغذ مِلا جس پربسم اﷲ شریف لکھی تھی۔ حالتِ نشہ میں ہیں، بے ہوش ہیں، بے حد پیے ہوئے ہیں مگر اس کاغذ کو اُٹھا کر جلدی سے صاف کیا، عطر لگایا، چوما، بوسہ لیاا ور جاکر گھر میں بہت اونچے طاق پر ادب سے رکھ دیا۔ اسی رات کو خواب میں دیکھا کہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا اے بِشرتم حالتِ بے ہوشی میں تھے، شراب پیے ہوئے تھے، لیکن تم نے میرا نام ادب سے زمین سے اٹھایا اور عطر لگایا اور اس کا بوسہ لیا،اس وقت بھی تم مجھ سے بے ہوش نہ تھے دنیا سے بے ہوش تھے۔ شراب کی بے ہوشی تو تھی لیکن اس بے ہوشی میں تم نے ہم کو یاد رکھا اس کے صدقہ میں ہم تم کو آج اپنا ولی بناتے ہیں اور تمہاری روح کو جذب کرتے ہیں، اور اس کے بعد جب انہوں نے ولایت کا مقام پالیا تو ایک دن یہ آیت تلاوت کی: اَلَمۡ نَجۡعَلِ الۡاَرۡضَ مِہٰدًا 42؎کیا زمین کو ہم نے فرش نہیں بنایا۔ حضرت بِشر نے جوتا اتار دیا کہ اے خدا! میں تیرے فرش پر جوتا پہن کر نہیں چلوں گا۔لیکن یہ مسئلہ نہیں ہے خوب سمجھ لیجیے، بس ان پر ایک حال غالب ہوگیا۔ اﷲ تعالیٰ کی قدر دانی و بندہ نوازی اﷲ تعالیٰ نے اس کی یہ قدر کی کہ زمین کو حکم دے دیا کہ اے زمین بِشر کی گزرگاہ سے نجاست کو نگل جایا کر تاکہ میرے بِشر کے پاؤں میں نجاست نہ لگے۔ چناں چہ وہ جہاں کہیں سے گزرتے اگر نجاست پڑی ہوئی ہوتی تو بِشر کے قدم رکھنے سے پہلے زمین پھٹ جاتی اور اس نجاست کو نگل لیتی۔ یہ ہے انعام ! جو اﷲ تعالیٰ پر مرتا ہے اﷲ تعالیٰ بھی اس کو عزت دیتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے ان کو یہ کرامت عطا فرمائی۔ حسینوں کی بے وفائی اور ذرا حسینوں پر مرکر دیکھو، ذرا ایسے لوگ گریبان میں منہ ڈال کر دیکھیں کہ کتنے _____________________________________________ 42؎النبا:6