تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
پیشانی مُبارک کا بوسہ لیا اور کلمۂ شہادت پڑھا۔12؎ یہ وہ شخصیت ہے کہ جس نے بوقتِ اسلام پیشانی نبوت کا بوسہ لیا اور جب نبی اکرم صلی اﷲ علیہ و سلم دنیا سے تشریف لے گئے اس وقت بھی انہوں نے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کی پیشانی مبارک کا بوسہ لیا۔ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے جذب کا واقعہ اس کے بعد حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا واقعہ سنیے۔ ان کو بھی جذب نصیب ہوا۔ کہاں تو اتنے دشمن تھے کہ قتل کی سازش کے ایک ممبر یہ بھی تھے کہ نبوت کا چراغ بجھا دیا جائے لیکن اﷲ تعالیٰ نے جب ان کو جذب فرمایا تو وہی تلوار لٹکائے ہوئے اسلام لانے جارہے ہیں۔ جس کو اﷲ جذب کرتا ہے تو دنیا کی کوئی طاقت اس کو اپنا نہیں بنا سکتی۔ ایک وزیر اعظم کی بلی کی گردن میں اگر پٹّہ پڑا ہوا ہو کہ یہ وزیر اعظم کی بلی ہے یا کمانڈر انچیف کی بلی ہے یا جنرل صاحب کی بلی ہے تو کسی قصائی کی مجال نہیں کہ اس کو چھیچھڑا دے کر چُرا لے۔ جانتا ہے کہ ایسا مقدمہ چلے گا کہ پھانسی سے کم سزا نہیں ہوگی۔ اﷲ تعالیٰ جس کو اپنا بناتا ہے واﷲ! اس کو حُسن کی دنیا، مال و دولت کی دنیا ، تخت و تاج اور سلطنت کی دنیا پوری کائنات اس کو اپنا نہیں کرسکتی۔ جس کو اﷲ اپنا بناتا ہے اس کے چہرے پر ایک ہیبت و رعب ڈال دیتا ہے، اس کے حوصلہ کو بلند کر دیتا ہے، وہ بکاؤ مال نہیں ہوتا ، اگر کبھی خود بھی بکنا چاہے تو خدا اس کو بکنے نہیں دیتا۔ اﷲ تعالیٰ کی خصوصی حفاظت اس کے شامل حال ہوتی ہے۔ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے ایمان لانے سے پہلے انتالیس آدمی ایمان لا چکے تھے اور سرورِ عالم صلی اﷲعلیہ وسلم دار ارقم میں پوشیدہ طور پر دعوت الی اﷲ دیتے تھے ۔آج سے تقریباًبیس سال پہلے جب میں نے حج کیا تھا تو صفا کے پاس اس صحابی کا گھر تھا اور حکومت نے اس پر لکھوا دیا تھا ھٰذَا دَارُ اَرْقَمَ یعنی یہ دار ارقم ہے۔ اسی گھر میں صحابہ بیٹھے ہوئے تھے اور سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم دوسرے کمرے میں تھے۔ اتنے میں دیکھا کہ حضرت عمر تلوار لٹکائے ہوئے چلے آرہے ہیں۔صحابہ ڈر گئے کیوں کہ ان کی بہادری مشہور _____________________________________________ 12؎الخصائص الکبرٰی:29/1