تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
حاصل نہیں ہے کہ وہ سورج سے آنکھ ملا سکے۔ ظلمت پرست ہے،شیطان بھی ظلمت پرست ہے بھاگ جاتا ہے وہاں سے اِذَا اسْتَنَارَتِ الْقُلُوْبُ بِاَنْوَارِ التَّوْبَۃِ وَالنَّدَامَۃِ 38؎ نورِ تقویٰ سے اور نورِ توبہ سے جب روشنی دل میں آئی، جب قلوب مستنیر ہوگئے تو شیطان کی طاقت ختم ہوگئی اور وہ وہاں سے بھاگ جاتا ہے۔ اس واقعہ کے بعد پھر علامہ آلوسی نے تفسیر روح المعانی جلد ۴ میں حضرت سلطان ابراہیم ابنِ اَدہم کا واقعہ بیان کیا ہے۔ میں عش عش کر گیا کہ واہ رے خدا کے عاشق! ایک سلطنت کیا چھوڑی کہ سلطنتِ دائمی مل گئی کہ ان کا تذکرہ تفسیروں میں آرہا ہے ؎اب مرا نام بھی آئے گا ترے نام کے ساتھ وَ رَفَعۡنَا لَکَ ذِکۡرَکَ کی تفسیر جب یہ آیت نازل ہوئی: وَ رَفَعۡنَا لَکَ ذِکۡرَکَ 39؎اﷲ نے آپ کا نام بلند کردیا (اے محمد صلی اﷲ علیہ وسلم) صحابہ رضی اﷲ عنہم نے پوچھا اس کی تفسیر کیا ہے۔ سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی تفسیر یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے مجھ سے فرمایا کہ فَاِذَا ذُکِرْتُ ذُکِرْتَ مَعِیَ اے محمد(صلی اﷲ علیہ وسلم) جب میرا نام لیاجائے گا تو میرے ساتھ آپ کا نام بھی لیا جائے گا۔ اگر کوئی ساری زندگی لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ پڑھے گا اور (آپ کا نام ) مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ نہیں پڑھےگا تو کافر مرے گا۔ اُسے جہنم میں ڈال دوں گا۔ مجھے آپ اتنے زیادہ محبوب ہیں کہ آپ کے بغیر کوئی لاکھ میری پوجا کرے، عبادت کرے،ساری زندگی لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ پڑھتا رہے لیکن اگر مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ نہیں کہے گا تو اس کو دوزخ میں ڈال دوں گا،یہ ہے وَرَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ کی تفسیر۔ حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے بھی بیان القرآن میں بحوالہ تفسیر الدر المنثور یہی لکھا ہے: اَیْ اِذَا ذُکِرْتُ ذُکِرْتَ _____________________________________________ 38؎ روح المعانی:316/2، اٰل عمرٰن (155)، دارالکتب العلمیۃ، بیروت 39؎الشرح:4