تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
ان کی صحبت کی برکت سے تمہاری شقاوت، تمہاری بدبختی خوش نصیبی سے بدل جائے گی۔ یہی ہے لَا تَشْقَوْنَ بَعْدَھَا اَبَدًا 55؎ اس حدیث میں تجلیات ِجذب کا زمانہ بتایا گیا کہ اس دُنیا کے شب و روز میں جس کو وہ تجلی مل گئی وہ شقی نہیں رہ سکتا، اور بخاری کی اس حدیثِ پاک لَا یَشْقٰی بِھِمْ جَلِیْسُھُمْ میں ان تجلیات کا مکان بتایا گیا کہ وہ اﷲ والوں کی جگہ ہے جہاں وہ تجلیات جذب کی آتی ہیں ، جہاں اﷲ والے رہتے ہیں ان پر اﷲ تعالیٰ ہر وقت جذب کی تجلیات نازل کرتا ہے۔ مولانا قاسم نانوتوی رحمۃ اﷲ علیہ کو ایک شخص پنکھا جھل رہا تھا۔ اس نے پوچھا کہ حضرت اﷲ والوں کے پاس بیٹھنے سے اﷲ کی رحمت دوسروں کو کیسے ملے گی کیوں کہ عمل تو ان کا اچھا ہے ان پر فضل ہونا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن دوسرے تونالائق بیٹھے ہیں ان کو رحمت کیسے ملے گی؟ فرمایا کہ تو مجھے پنکھا جھل رہا ہے یا ان سب کو ؟ کہا میں تو آپ کو جھل رہا ہوں، فرمایا کہ یہ جتنے میرے پاس بیٹھے ہیں ان کو ہوا لگ رہی ہے یا نہیں؟ جب اﷲ کی رحمت کسی پر برستی ہے اس کے پاس بیٹھنے والوں کو بھی وہ رحمت ملتی ہے۔ لہٰذا تجلیاتِ مقربات ، تجلیاتِ جذب اگر آپ لوگ چاہتے ہیں تو بروایت بخاری شریف اﷲ کے خاص بندوں کے پاس بیٹھیے، ان کی صحبت اختیار کیجیے۔ خاص بندوں کی پہچان آپ کو کیسے معلوم ہو کہ یہ خاص بندے ہیں؟ جو اُمّت کے خاص بندے ہیں وہ ان کو خاص سمجھتے ہوں اور کسی بزرگ کی اس نے صحبت اٹھائی ہو۔ شریعت اورسنت پر چل رہا ہو۔ علمائے دین بھی اس کی تصدیق کر رہے ہوں۔ خالی عوام کا مجمع نہ ہو ورنہ اس زمانے میں بعض ایسے نالائق بے وقوف اور محروم ہیں کہ جنہوں نے بزرگوں کو دیکھا تو ہے لیکن ان سے اپنی اصلاح نہیں کرائی نتیجہ یہ نکلا کہ ایک جاہل پیر کے چکر میں آگیا جو کمرہ میں اپنی تصویر لگائے ہوئے ہے اور وہ اس کو بزرگ سمجھ کر وہاں جاتا ہے حالاں کہ ایک مسجد کا امام بھی ہے ۔ ذرا سوچئے عقل پر عذاب ہے یا نہیں؟کسی گناہ کے بدلے میں اس ظالم کی عقل سے نور چھین لیا _____________________________________________ 55؎صحیح البخاری: 948/2 (6443)،باب فضل ذکراللہ تعالیٰ، مطبوعۃ المکتبۃ المظہریۃ