تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
اب میرے دل میں پھر پچھلے جمعہ کی طرح بریک لگ رہی ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں ؎چوں فتاد از روزن دل آفتاب میری مثنوی کے ساڑھے اٹھائیس ہزار اشعار ہو چکے مگر میرے دل کی کھڑکی کے سامنے جس آفتاب سے مجھے علم آرہا تھا اﷲ کے فیض کا وہ آفتاب غروب ہوگیا ؎ختم شد وَاللہُ اَعْلَمُ بِالصَّوَابِ تو میری مثنوی ختم ہو رہی ہے۔ بس میری تقریر بھی اب ختم ہو رہی ہے۔ جذب کا بیان ابھی باقی ہے۔ ان شاء اﷲ آیندہ جمعہ کو جذب کے بہت اہم واقعات پیش کروں گا۔ اﷲ تعالیٰ میری زندگی میں اور آپ کی زندگی میں برکت دے صحت و عافیت کے ساتھ۔ اور اس نیت سے میں یہ حالات پیش کر رہا ہوں کہ میرے ا ﷲ کوہم نالائقوں پر رحم آجائے کہ یہ ہمارے جذب کی داستان سنا رہا ہے، میرے جذب کے کمالات بیان کر رہا ہے ،میری شانِ جذب کے گیت گا رہا ہے توکیوں نہ میں اس کو اور اپنے ان بندوں کو صفت ِجذب سے نوازش کردوں۔ دُعا اب دعا کیجیے، اﷲ جن بندوں کے تذکرے ہوئے اپنی رحمت سے آپ نے ان کو کہاں سے کہاں پہنچایا۔ ہم گناہ گاروں کو بھی جذب فرمالے۔ ہماری ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کو بھی جذب فرمالے۔ اختر کو اور اس کے گھر والوں کو ، آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو یا اﷲ! اپنی صفتِ جذب سے ہم سب کو جذب فرمالے تا کہ ہمیں پھر کوئی کھینچ نہ سکے۔اے خدا! ہمارے قلب و جاں کو اپنی ذات پاک کے ساتھ اس طرح چپکا لیجیےجیسے ماں چھوٹے بچے کو چپکا لیتی ہے اور اس پر دوپٹہ بھی ڈال دیتی ہے اور ٹھوڑی اس کے سر پر رکھ دیتی ہے اور محبت سے اس کو دبالیتی ہے ۔ اے خُدا! ہمارے قلب و جاں کو اپنی ذات پاک کے ساتھ اس طرح چپکا لیجیے کہ ہماری روح آپ سے ایسی چپک جائے کہ حُسن کی دنیا، مال و دولت کی دنیا، تکبر و عزت کی دنیا،پوری دنیا ہمیں آپ سے ایک اعشاریہ نہ کھینچ سکے، ایک بال کے برابر کوئی ہمیں آپ سے الگ نہ کرسکے ۔بس اپنی رحمت سے ہماری دعاؤں کو قبول فرما لیجیے،یا اﷲ! ہمارے قلب