تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
اخلاص ڈال دیجیے پھر دیکھیے کیا ملتا ہے کیوں کہ اگر دکھاوا ہے تو بھی عمل قبول نہیں ہے۔ اور توفیق عمل اور عمل میں اخلاص اہل اﷲ کی صحبت سے ملتا ہے لہٰذا اﷲ والوں کی صحبت کے بغیر توکام بنتا ہی نہیں۔ طریق سلوک بھی جذب ہی سے طے ہوتا ہے آگے ارشاد ہے وَ یَہۡدِیۡۤ اِلَیۡہِ مَنۡ یُّنِیۡبُ اﷲ پاک فرماتے ہیں کہ میں جس کو پہلے جذب نہیں دیتا تو وہ کوشش کرے،مجاہدہ کرے،میری طرف انابت و توجہ اختیار کرے کہ اﷲ مجھ سے خوش ہوجائے، مجھ کو اﷲ مل جائے تو ایسے لوگوں کے لیے بھی اﷲ تعالیٰ اس آیت میں فرماتے ہیں کہ میں ان کو ہدایت دے دیتا ہوں اور آخر میں ان کو بھی اپنی طرف جذب کرلیتا ہوں بشرطیکہ مخلص بھی ہوں۔ابلیس مخلص نہ تھا اس لیے اس کو جذب نصیب نہیں ہوا۔ جس کو اﷲ تعالیٰ جذب کرتا ہے وہ مردود نہیں ہوسکتا۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ ابلیس نے کتنی عبادت کی لیکن جذب سے محروم تھا۔ اس لیے مردود ہوا۔ لہٰذا ہم لوگو ں پر فرض ہے کہ ہم اﷲ تعالیٰ سے یہ دعا کریں کہ جو کچھ روزہ نماز ہم کر رہے ہیں آپ اپنی رحمت سے قبول فرمالیجیے اور آپ نے قرآنِ پاک میں جس خزانہ کا اعلان فرمایا ہے کہ میں جس کو چاہتا ہوں اپنی طرف کھینچ لیتا ہوں تو اے میرے ربا! اگر آپ کو یہ خزانہ ہمیں دینا نہ ہوتا تو اس کی آپ ہمیں خبربھی نہ کرتے۔ اس خزانہ کی خبر دے کر آپ نے ہمیں للچا دیا کہ ہمارے دست و بازو گناہوں کے چھوڑنے میں ناکام ہو رہے ہیں اس لیے اپنے جذب سے ہم کو اپنا بنا لیجیے۔ دُعا کیجیے کہ اﷲ تعالیٰ ہماری جانوں کو، ہمارے بچوں کو، ہمارے گھر والوں کو، خواتین کو جو یہاں آتی ہیں ان کو بھی ، اُن کے گھر والوں کو بھی ، آپ کو، آپ کے گھر والوں کو اور جو ہم سے ادنیٰ تعلق بھی رکھتے ہیں اﷲ تعالیٰ ہم سب کو جذب فرما کرنسبتِ اولیائے صدیقین عطا فرمادیں۔اے اﷲ!نفس وشیطان کی غلامی سے چھڑا کر سو فیصد اپنی فرماں برداری کی نعمت سے مشرف فرمادیجیے۔ طریق جذب کی ایک مثال اب جذب کی ایک مثال سناتا ہوں۔میرے شیخ شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم