تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
مَعِیَ اے محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم) جب میرا نام زمین پرلیا جائے گا تو آپ کا نام بھی لیا جائے گا میں نے اپنے نام کے ساتھ آپ کا نام لازم کردیا ہے۔ اذانوں میں بھی جہاں اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ ہوگا وہیں اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہِ بھی ہوگا۔ شہادتِ باطِنی حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کے غلاموں کو بھی یہ درجہ ملتا ہے کہ جب اﷲ تعالیٰ کے نبی پاک کی سنت اور شریعت پر انسان جان دیتا ہے ہر وقت دیکھتا ہے کہ سنت کا کیا تقاضا ہے؟ ہروقت دیکھتا ہے کہ حق تعالیٰ کی شریعت کا کیا حکم ہے؟اﷲ و رسول کی مرضی کے سامنے اپنے نفس کو کچل کر رکھ دیتا ہے تو اس کا نام بھی اﷲ و رسول سے وابستہ ہوجاتا ہے۔ کیوں کہ ؎ترے حکم کی تیغ سے میں ہوں بِسمل شہادت نہیں میری ممنونِ خنجر کافروں کی تلوار سے تو بہت سے لوگ قتل نہیں ہوئے لیکن اﷲ کے حکم کی تلوار سے ہر وقت قتل ہوئے ہیں،یہ بھی قیامت کے دن شہداء کے ساتھ اٹھائے جائیں گے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے سورۂبقرہ کی تفسیر میں لکھا ہے کہ جو لوگ اپنے نفس کی بُری بُری خواہشوں کوکچل رہے ہیں اور گندی خواہشات پرعمل نہیں کر رہے ہیں اﷲ تعالیٰ کے یہاں ان کو شہیدوں کا درجہ ملے گا۔ ان کی شہادت باطن میں ہے، انہوں نے بُری خواہش کا خون کیا ہے، یہ خون دل کے اندر بہاہے اور اندر کے خونِ شہادت کوخدا ہی دیکھتا ہے، دُنیا نہیں دیکھتی۔ میدانِ محشر میں ان کا درجہ دیکھنا ان شاء اﷲ ؎داغِ دل چمکے گا بن کر آفتاب لاکھ اس پر خاک ڈالی جائے گی قبر پر لاکھوں من مٹی ڈال دو مگر اﷲ والوں کے زخم دل جو انہوں نے خداکو راضی کرنے کے لیے کھائے ہیں قیامت کے دن مثل آفتاب چمکیں گے ؎اے ترا خارے بپا نہ شکستہ کے دانی کہ چیست