تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
حضرت سلطان ابراہیم ابنِ اَدہم کا واقعۂ جذب لہٰذا سب سے پہلے حضرت سلطان ابراہیم ابنِ اَدہم رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ پیش کرتا ہوں کہ ایک دن شاہی محل میں آرام فرمارہے تھے۔ اﷲ تعالیٰ نے کچھ فرشتوں کو یا صالحین جنوں کو یا رجالِ غیب کو بھیجا، چھوٹا سا ایک وفد تھا ۔ سلطان ان کی آہٹ سے جاگ اٹھے اور فرمایا کہ تم لوگ شاہی محل کے اُوپر کیسے آگئے جب کہ پہرہ لگا ہوا ہے اور یہاں تک پہنچنا ناممکن ہے ۔ تم لوگ کیسے پہنچ گئے اور قصہ کیا ہے ۔ جب اﷲ تعالیٰ کسی کو اپنا بنانا چاہتا ہے تو غیب سے اسباب پیدا کرتا ہے ؎بہت ابھاگن مر گئیں جگت جگت بورائے پیو جیکا چاہیں تا سوتت لیے جگائے یعنی اﷲ جس کو چاہتا ہے تو سوئے ہوئے کو جگا لیتا ہے۔ بتائیے کہ سو رہے ہیں مگر اﷲ تعالیٰ کا جذب آگیا ۔ وہ رجالِ غیب تھے، عالم غیب سے اﷲ نے بھیجا تھا، خواہ وہ جن رہے ہوں یا فرشتے رہے ہوں، پوچھا کہ آپ لوگ یہاں کیسے آگئے اور کس لیے آئے ؟ انہوں نے کہا کہ ہم اپنا اونٹ تلاش کر رہے ہیں۔ بادشاہ نے کہا کہ واہ! شاہی بالا خانے پر اونٹ کیسے آجائے گا پہرہ لگا ہوا ہے پھر سیڑھیاں ہیں ۔ اونٹ یہاں تلاش کرنا نادانی ہے۔ تو ان فرشتوں نے جواب دیا کہ اگر شاہی محل میں اونٹ تلاش کرنا نادانی ہے اور وہ بھی بالا خانے پر ، تو اس سلطنت کے شورو غل میں اﷲ تعالیٰ کو تلاش کرنا بھی نادانی ہے ۔ یہاں آپ کو خدا نہیں مل سکتا۔ ترکِ سلطنت پر ایک اشکال اور اس کا جواب اب آپ لوگ کہیں گے کہ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے بھی تو ساڑھے نو برس سلطنت کی تھی۔ ان کو کیسے خدا مل گیا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ان کو سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کے صدقے اور طفیل میں خدائے تعالیٰ سے اتنا قوی تعلق نصیب تھا کہ ان کے لیے سلطنت اور فقیری میں کوئی فرق نہیں تھا۔ سلطنت کی حالت میں انہوں نے ۱۴ پیوند لگائے ہوئے ملک شام کو فتح کیا ہے۔۱۴ پیوند لگے ہوئے تھے غلام اونٹ پر بیٹھا ہوا تھا اور خود نیچے چل رہے تھے۔عدل و انصاف کا یہ عالم تھا۔راستے میں اونٹ پر باری باری بیٹھتے تھے ۔ جب