تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
پھر اس کو کوئی اپنی طرف نہیں کھینچ سکتا ؎نہیں ہوں کسی کا تو کیوں ہوں کسی کا ان ہی کا ان ہی کا ہوا جا رہا ہوں جذب کے متعلق ایک لطیفہ بس اﷲ تعالیٰ اپنی رحمت سے ہم سب کو اپنا یہ جذب نصیب فرمائیں، لیکن بعض لوگ جذب کے معنیٰ نہیں سمجھتے ۔ ایک دیہاتی تھا وہ روزانہ یہی کہتا تھا یا اﷲ! مجھ کو جذب کر لے، ایک مسخرے مذاقی آدمی نے سنا تو یہ کیا کہ جس در خت کے نیچے وہ دعا مانگتا تھا کہ یا اﷲ! مجھے کھینچ لے اسی پیڑ پر رسی لے کر بیٹھ گیا۔ بے چارہ بھولا بھالا آدمی جب اس نے کہا کہ اے خدا مجھے جذب کر لے تو اس نے رسی لٹکادی اور عجیب و غریب آوازمیں کہا کہ اے شخص تیری دعامیں نے قبول کرلی۔ اس رسی میں اپنی گردن باندھ لے آج میں تجھ کو جذب کرتا ہوں۔ اس نے جلدی سے خوشی میں باندھ لیا کہ اب تو راستہ طے ہوجائے گا لیکن جب اس نے رسی کو کھینچا تو گردن دبنے لگی آنکھیں باہر اُبلنے لگی تو اس نے کہا اے اﷲ! میں تیرے جذب سے باز آیا، مجھے نہیں پتا تھا کہ آپ کے کھینچنے میں اتنی تکلیف ہوتی ہے کہ آنکھیں بھی نکلی آرہی ہیں گردن دبی جارہی ہے، میں تو مر ہی جاؤں گا۔ اس سے بہتر ہے کہ آپ مجھ کو سالک ہی رہنے دیجیے۔مجھ کو جذب نہ کیجیے۔ کھینچنے والے کو ہنسی آگئی اور اس نے رسی چھوڑ دی، وہ گردن سے رسی کھول کر بھاگا۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ وہ اتنا ڈر گیا کہ اس کے بعد اس درخت کی طرف دیکھتا بھی نہیں تھا کہ کہیں پھر اﷲ جذب نہ کرلیں۔ اثرِ جذب کو قلب و جاں محسوس کرتے ہیں لیکن یہ نادانی ہے، اﷲ تعالیٰ کو رسی کی ضرورت نہیں ہے۔ جب اﷲ تعالیٰ کسی کوجذب کرتا ہے تو اس کے قلب و جاں اس جذب کو محسوس کرتے ہیں ؎نہ میں دیوانہ ہوں اصغرؔ نہ مجھ کو ذوقِ عریانی کوئی کھینچے لیے جاتا ہے خود جیب و گریباں کو