تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
سر مست اور پاگلوں کو آپ رہنمائی اور رہبری کی تعلیم نہ دیجیے۔ وہ رہبر نہیں ہوسکتے۔ لیکن کوئی اس کا یہ مطلب نہ سمجھے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جو دین کا حکم سکھایا وہ نعوذ باﷲ غلط تھا! ہر گز غلط نہیں تھا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام صاحبِ شریعت تھے، بالکل حق پر تھے، جو کچھ آپ نے فرمایا با لکل حق تھا اور پیغمبر ہونے کی وجہ سے ایسی باتوں پر نکیر کرنا آپ کے ذمہ فرض تھا لیکن اﷲ تعالیٰ نے ان کو ایک ادب سکھایا۔ اﷲ تعالیٰ اس طرح اپنے پیغمبروں کی تربیت فرماتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے ان کو صرف یہ سکھایا کہ ابتدائی مرحلہ میں تھوڑی پیار و محبت و شفقت سے سکھائیے۔ پہلے اس کو محبت سکھا کر بعد میں آہستہ آہستہ آپ اس کو یہ تعلیم دیتے ۔ غرض اﷲ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو تعلیم سے منع نہیں فرمایا صرف اس عنوانِ تعلیم اور طریقۂ تعلیم میں اصلاح فرمائی کہ کسی کی تربیت میں جلدی نہیں کرنی چاہیے۔ لیکن سوچئے کہ اس چرواہے کی محبوبیت کا بھی کیا مقام تھا کہ موسیٰ علیہ السلام نے اس کو تلاش کیا۔ پھر وہ آپ کی صحبت و تربیت کی برکت سے بہت بڑا ولی اﷲ ہوگیا۔ اہل اﷲ کے تذکروں سے رحمت برستی ہے اب بیان کا وقت ختم ہوگیا۔ ۱۲ بج کر ۳۵ منٹ ہوگئے۔ لہٰذاا ٓیندہ ہفتہ ان شاء اﷲ جذب کے کچھ مزید واقعات اس امید میں پیش کروں گا کہ جن بزرگوں کو اے اﷲ! آپ نے جذب فرمایا ان کے صدقے میں ہماری جانوں کو بھی جذب فرمالیجیے کیوں کہ جب کسی پر رحمت دیکھیں تو اپنے لیےبھی مانگ لیں۔حضرت زکریا علیہ السلام نے جب محراب میں دیکھا کہ حضرت مریم علیہا السلام کے لیے جنت سے پھل آرہے ہیں: ہُنَالِکَ دَعَا زَکَرِیَّا رَبَّہٗ 17؎وہیں دعا کی کہ اس بڑھاپے میں مجھے اولاد عطا کیجیے۔ تو معلوم ہوا کہ جب اﷲ والوں پر اﷲ تعالیٰ کی رحمت کے تذکرے ہو رہے ہوں وہاں بھی دعا مانگ لیں۔محدثِ عظیم ملّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اِنَّ الرَّحْمَۃَ تَنْزِلُ عِنْدَ ذِکْرِ الصَّالِحِیْنَ اﷲو الوں کے تذکرہ _____________________________________________ 17؎اٰل عمرٰن:38