تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
علامہ آلوسی رحمۃ اﷲ علیہ نے پارہ نمبر ۴ میں واقعہ بیان کیا کہ جب یہ حج کر رہے تھے تو اﷲ تعالیٰ سے انہوں نے سوال کیا اَللّٰہُمَّ اعْصِمْنِیْ مِنَ الذُّنُوْبِ اے خدا! مجھے عصمت دے دے ، معصوم کردے، مجھ سے کبھی گناہ نہ ہو۔کعبہ سے آواز آئی یَاسُلْطَانُ اِبْرَاہِیْمُ ابْنُ اَدْہَمَ کُلُّ عِبَادِہِ یَسْاَ لُوْنَہُ الْعِصْمَۃَ فَاِذَا عَصَمَکُمْ سارے انسان مجھ سے عصمت مانگتے ہیں اگر میں سب کو معصوم کردوں کسی سے کبھی خطا نہ ہو عَلٰی مَنْ یَّتَفَضَّلُ وَعَلٰی مَنْ یَّتَکَرَّمُ تو میری مہربانی میرا کرم کس پر ہوگا؟ 51؎حق تعالیٰ کی صفت ِغفاریت پر اعتماد کا مطلب اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ لوگ گناہ اس نیت سے کریں کہ ہم پر مہربانی ہو۔ نہیں! اگر کوئی مرہم کی ڈبیہ آپ کو دے دے کہ جو آگ سے جل جائے اس کے لیے ہمدرد کا یہ مرہم سَو فیصد مفید ہے تو کیا آپ اپنے ہاتھ کو آگ میں جلائیں گے کہ اس مرہم کو دیکھوں مفید ہے یا نہیں؟ جس طرح سے اﷲ تعالیٰ یقیناً رزاق ہے مگر آپ دُکان کھولتے ہیں ، نوکری کرتے ہیں لہٰذا صفت ِغفار پر اتنا ہی بھروسہ کیجیے جتنا رزاق پر کرتے ہیں۔ کیا صفتِ رزاق پر بھروسہ کر کے آپ نے دُکان بند کی ہے یا نوکری چھوڑی ہے ؟ جتنا بھروسہ صفتِ رزاق پر ہے اتنا ہی صفتِ غفار پر کیجیے۔ یہ نہیں کہ صفتِ غفاریت کے بھروسہ پر گناہوں پر جری ہوجاؤ اور گناہوں سے بچنےکی محنت چھوڑ دو۔ اﷲ رزاق ہے، روزی تو اﷲ ہی دیتا ہے مگر محنت کرتے ہو یا نہیں؟ اسی طرح اﷲ غفار ہے مگر گناہوں سے بچنے میں جان کی بازی لگادو وَ جَاہِدُوۡا فِی اللہِ حَقَّ جِہَادِہٖ 52؎ اتنی محنت کرو کہ مجاہدہ کا حق ادا کرو پھر بھی اگر کبھی غلطی ہوجائے اس وقت کے لیے، ایمرجنسی کے لیے ہے استغفار و توبہ۔یہ نہیں کہ توبہ کےسہارے پر گناہ کرنے لگو۔ کیوں کہ توبہ کی توفیق آسمان سے نازل ہوتی ہے، اگر آسمان والا روک دے کہ یہ منحوس، بدمعاش، خبیث ہمیشہ توبہ کے سہارے گناہ کرتا ہے تو توبہ کی توفیق اگر آسمان سے نہ آئی تو کیا ہوگا؟ پھر اس کی گناہ کی حالت میں بُری موت آئے گی۔ پس توبہ کی توفیق آسمان سے _____________________________________________ 51؎روح المعانی :104/4،مطبوعۃ داراحیاء التراث، بیروت 52؎الحج:78