تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
جذب کی ایک اور علامت خیر تو یہ بات میں عرض کر رہا تھا کہ جب اﷲ تعالیٰ کسی کو جذب کرتے ہیں تو اس کو پتا چل جاتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ مجھ کو اپنا بنا رہے ہیں ، اس کے دل میں خود بخود ایک کشش اﷲ تعالیٰ کی طرف پیدا ہوجاتی ہے ؎ہمہ تن ہستی خوابیدہ مری جاگ اٹھی ہر بُن مو سے مرے اس نے پکارا مجھ کو اور ایک علامت اور پیدا ہوتی ہے۔ سن لیجیے! جس کو اﷲ تعالیٰ جذب کرتا ہے وہ سارے عالم کی دولت، سارے عالم کے حُسن کو نگا ہ سے گرا کر ہر وقت اس فکر میں رہتا ہے کہ میں اپنے اﷲ کو راضی رکھوں۔یہ علامت ہے جذب کی۔جس کو اﷲ تعالیٰ کھینچے وہ بھلا کھنچ جائے کسی اور طرف! اور جو کسی اور طرف کھنچ جائے تو معلوم ہوا کہ اس کو اﷲ تعالیٰ نے نہیں کھینچا۔ آپ بتائیے کہ محمد علی کلے یا کوئی اور تگڑا پہلوان کسی کو پکڑ کر اپنی طرف کھینچے ہوئے ہو اور اسی کو ایک کمزور اپنی طرف کھینچ رہا ہو تو بتائیے وہ کھنچے گا کمزور کی طرف؟ آدمی اسی طرف کھنچتا ہے جس طرف طاقت زیادہ ہوتی ہے، بتائیے اﷲ تعالیٰ سے زیادہ طاقت ور کون ہے؟ جس کواﷲ تعالیٰ اپنی طرف کھینچ لے وہ کسی اور طرف نہیں کھنچ سکتا۔ پس معلوم ہوا کہ جو شخص گناہوں میں مبتلا ہو رہا ہے یہ دلیل ہے اس بات کی کہ ابھی یہ ظالم جذب سے محروم ہے۔ اپنی نافرمانی کے تسلسل اور ظلمات اور لعنت و نحوست کی زندگی کے سبب اس کو اﷲ تعالیٰ نے جذب نہیں فرمایا۔ لہٰذا رو کر اﷲ تعالیٰ سے اس صفت کی بھیک مانگیے۔ اگر خدا ئے تعالیٰ کو نہ دینا ہوتا تو قرآنِ مجیدمیں اس آیت کو نازل نہ فرماتے ۔ ابا جب کوئی چیز دینا نہیں چاہتا تو بچّوں کو بتاتا بھی نہیں کہ کہیں مانگ نہ بیٹھیں۔ ان کا قرآن شریف میں یہ اعلان کر دینا کہ میں جس کو چاہتا ہوں اپنی طرف کھینچ لیتا ہوں گویا سارے عالم کو اﷲ تعالیٰ نے خبر دی کہ میری یہ صفت، میرایہ خزانہ،میرایہ موتی تم بھی مانگ سکتے ہو۔بچہ ابا سے مانگتاہے بندہ ربا سے مانگے۔ بس جس دن اﷲ تعالیٰ نے اپنی طرف کھینچ لیا بتائیے پھر وہ کسی اور طرف کھنچ سکے گا؟ اﷲ تعالیٰ سے بڑھ کر کوئی ہے دونوں جہاں میں؟یہ دنیا کے مرنے والے حسینوں کی کیا حقیقت ہے۔