تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
کوئی اور لڑکا بھی ہے۔ کہا کہ ایک لڑکا ہے اور وہ پاگل ہو گیا ہے، وہ جنگل میں روتا پھرتا ہے کسی کام کا نہیں رہا ہے وہ ہمارے کام کا نہیں ہے۔ دُنیا کے کاموں سے نفرت کرتا ہے ، پتا نہیں کس کی یاد میں روتا رہتا ہے۔ سلطان نجم الدین نے فرمایا کہ مجھے اسی لڑکے کی تلاش ہے۔ مجھ کو خدا نے اسی کی ہدایت کے لیے بھیجا ہے ۔ جنگل میں گئے اور حافظ شیرازی دیکھتے ہی ان کو پہچان گئے ؎دونوں جانب سے اشارے ہوچکے ہم تمہارے تم ہمارے ہو چکے حافظ شیرازی نے دیکھتے ہی سمجھ لیا کہ اﷲ تعالیٰ نے میری آہ قبول کی اور ایک بندہ میری ہدایت کے لیے بھیجا ہے ۔ اس وقت یہ شعر پڑھا ؎آناں کہ خاک را بہ نظر کیمیا کنند جن کی نگاہوں میں اﷲ تعالیٰ نے یہ خاصیت رکھی ہے کہ وہ مٹی کو سونا کر سکتے ہیں ؎آیا بود کہ گوشۂ چشمے بما کنند کیا یہ ممکن ہے کہ مجھ پر بھی ایک نگاہ کردیں۔ سُلطان نجم الدین نے فرمایا ؎نظر کردم نظر کردم نظر کردم میں نے کردی نظر، مجھے تو بھیجا ہی گیا تھا اس کام کے لیے۔اﷲ تعالیٰ نے پھر حافظ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کو کتنا بڑا ولی اﷲ بنایا۔ کیا عوام بھی سلطانِ بلخ کا مقام حاصل کرسکتے ہیں؟ بہت سے لوگ خواہشات کی سلطنت اپنے دل میں رکھتے ہیں یعنی ان کو حُسن پرستی کی اتنی شدید بیماری ہوتی ہے کہ اگر سلطنتِ بلخ ان کے پاس ہو تو اس کو دے کر حسینوں کو حاصل کر لیں لیکن خوفِ خدا سے آسمان والے سے سودا کرتے ہیں کہ اے خدا! یہ حسین زمین کے چاند سورج ہیں لیکن میں آپ کی رضا کے لیے ان کو چھوڑتا ہوں، اگر میرے پاس سلطنتِ بلخ ہوتی تو سلطنتِ بلخ دے کر ان کو حاصل کرلیتا لیکن آپ کے خوف سے میں ان کو چھوڑتا ہوں، سلطنتِ بلخ کی قیمت کا یہ حسین یا حسینہ میرے پاس ہے لیکن آپ کے خوف سے