تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
نکرہ تحت النفی ہے یعنی کوئی طاقت اﷲ کے ارادے میں اور ا ستعمالِ قدرت میں حائل نہ ہو سکے، نہ کوئی روڑا اٹکا سکے۔ بس اﷲ تعالیٰ اپنے کرم سے ہماری ہدایت کا اور ہمیں اپنا ولی بنانے کا ارادہ فرمالیں ان شاء اﷲ کام بن گیا۔کیوں کہ حق تعالیٰ کے ارادے میں اور مراد میں کوئی تخلف ناممکن اور محال ہے۔ جس چیز کا اﷲ تعالیٰ ارادہ کرتا ہے اس کے ارادے پر مراد کا ترتب لازم ہے۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ اﷲ تعالیٰ کسی بات کا ارادہ فرمائیں اور ان کی مراد میں تخلف واقع ہوجائے لہٰذا اﷲ سبحانہٗ و تعالیٰ کا احسان ہے کہ انہوں نے ہمیں اپنی اس صفت سے آگاہ فرمایا۔ یہ دلیل ہے کہ وہ ہم کو دینا چاہتے ہیں۔ اگر ابا چاہتا ہے کہ یہ خزانہ بچوں کو نہ دوں تو بچوں کو بتاتا بھی نہیں ہے۔ جو کچھ اﷲ پاک نے اپنے خزانے بتائے ہیں وہ ہمیں دینے کے لیے ہیں، اور اگر سارے عالم کے ایک ایک فرد کو اﷲ تعالیٰ اپنا ولی بنالے تو اﷲ کے خزانے میں کوئی کمی نہیں ہوسکتی کیوں کہ وہ کریم ہے۔ کریم کی تعریف کریم کی دو صفت پیش کرتا ہوں ایک یہ کہ جو نالائقوں پر مہربانی کردے لہٰذا اس مجمع میں کوئی اپنی نا اہلیت اور نالائقیت کی وجہ سے مایوس نہ ہو کیوں کہ ہمارا اور آپ کا پالا کریم مالک سے ہے اور کریم کی تعریف محدثین نے یہ کی ہے: اَلْکَرِیْمُ ہُوَ الَّذِیْ یُعْطِیْ بِدُوْنِ الْاِسْتِحْقَاقِ کریم وہ ہے جو بلاحق بلا قابلیت بلا اہلیت عطا کردے، اور دوسری یہ ہے کہ وَلَایَخَافُ نَفَادَ مَاعِنْدَہٗ جو اپنے خزانے کے ختم ہونے کااندیشہ نہ کرے۔35؎ لہٰذا سارے عالم کو اگر اﷲ تعالیٰ ولی بنالیں تو اﷲ کے خزانۂ کرم میں ایک ذرہ کمی نہ ہوگی اور اﷲ تعالیٰ کی عظمت میں ایک ذرہ اضافہ بھی نہ ہوگا۔اگر ساری دنیا شیطان ہوجائے اور کفر میں مبتلا ہوجائے تو اﷲ تعالیٰ کی عظمت کو ایک ذرہ نقصان نہیں پہنچ سکتا۔ ہمارے سجدوں سے ہمیں عزت ملتی ہے۔ ہمارے سبحان اﷲ سے ہم پاک ہوتے ہیں، اﷲ تعالیٰ تو پاک ہیں ہی، لیکن جو اُن کی پاکی بیان کرتا ہے،سبحان اﷲ،سبحان اﷲ کہتا ہےتواﷲکی پاکی اور تسبیح بیان کرنے کے _____________________________________________ 35؎مرقاۃ المفاتیح: 212/3،باب التطوع، المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان