تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
عرضِ مرتب پیش نظر وعظ ”تجلیاتِ جذب“ عارف باﷲ مرشدنا و مولانا حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم کا وہ عظیم الشان وعظ ہے جو حضرت والا دامت فیوضہم نے مسجد اشرف گلشن اقبال کی محراب سے بوقت ساڑھے گیارہ بجے صبح سالکین طریق کے ہفتہ واری اجتماع میں مسلسل چار جمعہ بیان فرمایا جس کے پہلے دو حصے اوّل مؤرخہ ۱۸ محرم الحرام ۱۴۱۴ ھ مطابق ۹ جولائی ۱۹۹۳ ء اور حصۂ دوم مؤرخہ ۲۵ محرم الحرام ۱۴۱۴ھ مطابق ۱۶ جولائی ۱۹۹۳ء کافی عرصہ پہلے شایع ہوچکے ہیں۔ آخری دو حصے (سوم و چہارم) حصۂ سوم مؤرخہ ۲ صفر المظفر ۱۴۱۴ھ مطابق ۲۳ جولائی ۱۹۹۳ء ا ور حصۂ چہارم مؤرخہ ۹ صفر المظفر ۱۴۱۴ھ ۳۰ جولائی ۱۹۹۳ء میں شایع ہونے سے رہ گئے تھے جو الحمد ﷲ تعالیٰ اب شایع کیے جارہے ہیں۔ حضرت والانے اس وعظ میں قرآنِ پاک کی آیت اَللہُ یَجۡتَبِیۡۤ اِلَیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ سے حق تعالیٰ کی صفتِ جذب کی تفسیر و تشریح فرماتے ہوئے ان بندوں کے حالات بیان فرمائے ہیں جن کو اﷲ تعالیٰ نے جذب فرمایا، ان میں سے بعض ایسے بھی تھے جو اﷲ تعالیٰ سے بالکل غافل اور دُور تھے کہ اچانک ان پر صفتِ جذب کا ظہورہوا اور وہ ولی اﷲ ہوگئے۔ جو اس وعظ کو پڑھے گا، خواہ کتنا ہی غافل اور گناہ گار مایوس و پسماندہ و مردہ دل ہو ان شاء اﷲ تعالیٰ رگ رگ میں حق تعالیٰ کی رحمت سے اُمیدوں کی ایک حیاتِ تازہ محسوس کرے گا، ایک ایک لفظ میں جذبِ حق کی ایک برقی رو دوڑتی ہوئی محسوس ہوتی ہے۔ آخر میں حضرت والا دامت برکاتہم نے حدیثِ پاک اِنَّ لِرَبِّکُمْ فِیْ اَیَّامِ دَھْرِکُمْ نَفَحَاتٍ سے ثابت فرمایا کہ تجلیاتِ جذب کا زمانہ اسی دنیا کے شب و روز ہیں، جس کو یہ تجلی مل گئی فَلَا تَشْقَوْنَ بَعْدَھَا اَبَدًا اس کے بعد وہ شقی و بدبخت نہیں رہ سکتا، اور بخاری شریف کی حدیث ھُمُ الْجُلَسَاءُ لَا یَشْقٰی بِھِمْ جَلِیْسُھُمْ سے ثابت فرمایا کہ ان تجلیات کا مکان اہل اﷲ کی مجالس ہیں جہاں یہ تجلیاتِ مقربات نازل ہوتی ہیں اور یہ علم عظیم اہل علم کے لیے قابلِ وجد ہے اور اس بارے میں مختلف ممالک کے اہل علم حضرات کا تاثر یہ ہے کہ حضرت والا نے تصوف کو اس طرح مدلل با لقرآن و الحدیث فرمایا ہے کہ تصوف کے عین قرآن و حدیث