تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
پچیس شعر لکھے ہیں جس میں سے دو تین سنا رہا ہوں۔ جب وہ گدڑی پہن رہے تھے اور شاہی لباس اﷲ تعالیٰ کی محبت میں اتار رہے تھےاس وقت کا میں نے یہ نقشہ کھینچا ہے۔ اور میں نے کیا کھینچا ہے ، اﷲ تعالیٰ نے اشعار کہلادیے ؎جسم شاہی آج گدڑی پوش ہے جاہ شاہی فقر میں رو پوش ہے الغرض شاہِ بلخ کی جان پاک ہوگئی جب عشق حق سے دردناک فقر کی لذت سے واقف ہوگئی جانِ سلطان جانِ عارف ہوگئی جانِ سلطان جانِ عارف با ﷲ ہوگئی ۔ دس سال غارِ نیشا پور میں عبادت کی۔ مہربانی بہ قدر قربانی جس جنگل میں تشریف لے گئے اس میں ایک فقیر بھی رہتا تھا ، وہ بھی مجذوب تھا۔ اس نے دُعا کی تھی کہ اﷲ میاں میں گھاس چھیلتا ہوں اور بیچتا ہوں روزانہ دس بارہ آنے کمالیتا ہوں لیکن میرا اتنا وقت ضایع ہوتا ہے، کیا آپ دو روٹی اور چٹنی ہم کو نہیں دے سکتے کہ میں یہ گھاس چھیلنا چھوڑ دوں اور آپ کی یاد میں اتنا وقت لگادوں۔ کام میں میرا دل نہیں لگتا،آپ کے بغیر کہیں چین نہیں ہے۔ آسمان سے آواز آئی کہ اپنی کھرپی اور اپنی کھانچی جس میں یہ گھاس رکھتا ہے ایک درخت کے کنارے ڈال دے ، اب روزانہ تجھ کو چٹنی روٹی ملے گی۔ دس سال تک چٹنی روٹی کھاتا رہا۔ سلطان ابراہیم ابنِ اَدہم رحمۃ اللہ علیہ جب اس جنگل میں عبادت کے لیے تشریف لے گئے تو اﷲ تعالیٰ نے ان کو جنت سے بریانی بھیجی۔میرے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ جو حکیم الامت مجدد الملّت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے اجل خلفاء میں سے تھے اور جن کو بارہ مرتبہ سرورِ عالم صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی تھی، انہوں نے فرمایا کہ سارا جنگل خوشبو سے مہک گیا، جب غیب سے بریانی آئی تو اس