تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
نے فرمایا کہ الٰہ آباد میں حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اﷲ علیہ کو ایک مریض کی عیادت کے لیے جانا تھا۔ راستہ میں حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب نے حضرت والا شاہ ابرار الحق صاحب سے فرمایا کہ ہمارے ایک دوست ہیں حکیم سلیمان صاحب ان کو بھی بلا لیتے ہیں اور حضرت ان کے گھر پہنچ گئے۔معلوم ہوا کہ وہ سو رہے ہیں۔ فرمایا کہ ان کو جگا دو کیوں کہ بعد میں جب وہ سنیں گے کہ مجھے ساتھ نہیں لیا تو انہیں رنج ہوگا۔ ایسے وقت میں جگا دینا جائز ہے۔ کیوں کہ تکلیف کی وجہ سے نہیں جگاتے، لیکن جب نہ جگانے سے کسی کو تکلیف ہو تو اس کو اُٹھا دینا چاہیے۔ جب حکیم صاحب گھر سے نکل کر آئے تو حضرت والا شاہ ابرار الحق صاحب نے فرمایا کہ حکیم سلیمان صاحب تو سو رہے تھے،سوتے ہوئے کو جگا کر آپ نے ان کو اپنے پاس بلا لیا اور اپنے ساتھ لے جارہے ہیں۔یہی جذب ہے۔اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں اَللہُ یَجۡتَبِیۡۤ اِلَیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ اﷲ تعالیٰ جس کو چاہتا ہے اپنا بنا لیتا ہے ؎سن لے اے دوست جب ایام بھلے آتے ہیں گھات ملنے کی وہ خود آپ ہی بتلاتے ہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام آگ لینے گئے تھے پیغمبری مل گئی۔ایسے ہی کسی اﷲ والے کے پاس تعویذ لینے گئے تھے یا کسی ضرورت سے گئے تھےلیکن اﷲ والے بن گئے۔ اپنا بنانے کے ان کے پاس ہزاروں بہانے ہیں، جس کو چاہتے ہیں اپنا بنالیتے ہیں۔ طریق سلوک کی مثال اس کے بعد حکیم صاحب کو لے کر جب حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب کار کے پاس تشریف لائے تو مالکِ کار ڈاکٹر ابرار صاحب نے فوراً کنجی سے کار کا دروازہ کھول دیا اور سب لوگ کار میں بیٹھ گئے تو حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم نے فرمایا کہ حضرت! کار کے دروازے بند تھے ۔ ہم لوگ تھوڑی سی کوشش کر کے کار کے پاس آئے تو انہوں نے اپنی کار کا دروازہ کھول دیا۔یہ طریق سلوک ہے۔اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں وَ یَہۡدِیۡۤ اِلَیۡہِ مَنۡ یُّنِیۡبُ جو لوگ اﷲ تعالیٰ کی طرف رجوع ہوتے ہیں، اُن کی راہ میں تھوڑی سی کوشش کرتے ہیں ان کے لیے اﷲ ہدایت کے دروازے کھول دیتا ہے۔ حضرت والا کی ان