تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
مسٹراور رات دن حسینوں کے چکر میں تھے یہاں اس مجلس میں موجود ہیں لیکن نام نہیں بتاؤں گا کیوں کہ کسی کا پول کھولنا جائز نہیں ہے لیکن ان لوگوں نے غلط راستہ چھوڑکرداڑھی رکھ لی۔اﷲاﷲ کرنے لگے ، گناہوں سے توبہ کرلی،میں نے ان سے کہا کہ قرآن سَرپر رکھ کر قسم کھا کر بتاؤ کہ تم کو وہ زندگی پیاری تھی یا اب یہ موجودہ زندگی ۔کہنے لگے کہ دوزخ کی زندگی سے جنت میں آگئے۔حسینوں کےعشق میں تو جیسےآگ میں جل رہے تھے، اسی لیے ہمارے خواجہ عزیز الحسن صاحب مجذوب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے ؎دیکھ ان آتشیں رخوں نہ دیکھ ان کی جانب نہ آنکھ اُٹھا زنہار ان آگ جیسے لال لال چہروں کو مت دیکھو۔اگر اچانک نظر پڑ جائےفوراً ہٹا لواور منہ دوسری طرف کر کے وہاں سے تیزی سے بھاگوں اور پڑھو ؎دور ہی سے کہہ الٰہی خیر وَقِنَا رَبَّنَا عَذَابَ النَّارِ اے ہمارے رب! ہمیں دوزخ کی آگ سے بچا کیوں کہ یہی اعمال دوزخ میں لے جانے والے ہیں۔ نافرمان کے دو دوزخ جوشخص اﷲتعالیٰ کو ناراض رکھتا ہےاس کے لیے دو دوزخ ہیں۔ ایک دوزخ تو اس کی دنیا ہی میں بن جاتی ہے کہ ہر وقت تڑپتا رہتا ہے، چین نہیں پاتا اور دوسری دوزخ آخرت میں ہے جو اصل اور ہیڈ آفس ہے،نفس کی حرام خواہشات دُنیا میں اس کی شاخ اور برانچ ہیں،جو ہیڈ آفس کا مزاج ہوتا ہے وہی شاخ کا ہوتا ہے ۔ لہٰذا نفس کی خواہشات پر چلنے والوں کی زندگی دوزخیوں کی سی زندگی ہوتی ہے۔ایک پل کو سکون نہیں ملتا،ہر وقت تڑپتے رہتے ہیں۔لہٰذا اﷲ کےنافرمانوں کی ایک دوزخ توان کی دنیا ہی بن جاتی ہے اور دوسری اصل دوزخ آخرت ہے جو ہیڈ آفس ہے خواہشاتِ نفس کا،اور جو مال شاخ اور برانچ میں جمع کرایا جاتا ہے وہ خود