تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
اﷲ تعالیٰ اس کو دردِ دل اور قلب بریاں اور اس کی گفتگو میں اثر ڈال دیتے ہیں۔ درد بھرے دل سے اس نے اس بادشاہ کے کان میں ایک بات کہی۔ اس بادشاہ نے کہا کہ اچھا اﷲ کے نام میں اتنا مزہ ہے! اس نے بھی سلطنت چھوڑ دی اور کہا کہ چلو ہم دونوں آدمی مل کر کسی تیسرے ملک میں چلیں۔ اینٹیں بنائیں مزدوری کریں اور اﷲ کو یاد کریں۔مولانا رومی فرماتے ہیں کہ ہزاروں سلطنتیں اس خالق سلطنت پر فدا ہوچکیں ۔ اپنی اپنی قسمت سے جس کو چاہے وہ مالک جذب کرلے ؎سُن لے اے دوست جب ایام بھلے آتے ہیں گھات ملنے کی وہ خود آپ ہی بتلاتے ہیں محبت تجھ کو آدابِ محبت خود سکھادے گی جب اﷲ تعالیٰ اپنا بنانا چاہتے ہیں تو اس کے طریقے اور اس کے آداب خود بتادیتے ہیں ۔ایک فقیر کو اﷲ نے بادشاہ بنادیا وہ بھیک مانگنے آیا تھا ۔ اس سلطنت کا بادشاہ مرچکا تھا۔ سلطنت کے وزراء نے پارلیمنٹ میں مشورہ کیا کہ کل صبح بادشاہ کے قلعہ کے سامنے سب سے پہلے جو انسان آئے گا اس کو بادشاہ بنائیں گے۔ خدا کے حکم سے وہ بھک منگا آگیا۔ اس نے کہا کہ اﷲ کے نام پر روٹی دے دو ۔ وزیروں نے اس کو پکڑ کر بادشاہ بنا دیا کیوں کہ رات اسمبلی میں یہ مشورہ ہوچکا تھا۔ جھٹ اس کو نہلایا اور شاہی لباس پہنا کر اس بھیک منگے کو تختِ شاہی پر بٹھا دیا۔ جب شاہی اجلاس ہوا تو اس بھک منگے نے سارے شاہی فرامین جاری کیے اور صحیح فیصلے کیے۔ وہ جب فیصلے کر چکا تو دو وزیروں کو بلایا کہ اے وزیرو! میری بغل میں ہاتھ لگاؤ اور پہلے بادشاہ کی طرح مجھے آدابِ شاہی کے ساتھ شاہی محل میں لے چلو۔ وزیروں نے کہا کہ اگر جان بخشی جائے تو کیا ہم ایک سوال کرسکتے ہیں؟ بادشاہ نے کہا ہاں اجازت ہے۔ کہا کہ آپ تو سات پشت سے بھک منگے تھے۔ یہ بات ہم سب جانتے ہیں ۔آپ کے باپ کا نام یہ تھا ، دادا کا نام یہ تھا، آپ نے صبح کہا تھا کہ اﷲ کے نام پر دو روٹی ۔ پھر یہ آدابِ سلطنت آپ کو کس نے سکھا دیے؟ اس فقیر بھک منگے نے جواب دیا کہ جو اﷲ ایک فقیر بھک منگے کو سلطنت عطا کر سکتا ہے وہ آدابِ سلطنت بھی سکھا سکتا ہے۔ جو اﷲ ہمیں ولی بنا سکتا ہے وہ آدابِ ولایت،