تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
اس کو دبوچ لیتا ہے۔ راہِ سلوک کا سب سے بڑا رہزن بعض لوگ سلوک طے کرنے کے لیے، اﷲ تک پہنچنے کے لیے چلے لیکن ان کا کیا حشر ہوا؟ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے کہا کہ آج ہرن کا شکار کرنا ہے اور وہ ہرن کے شکار کے لیے نکلالیکن اﷲ تعالیٰ سے دُعا نہیں کی اور وہ اکڑتا جھومتا ہوا جا رہا ہے کہ آج ضرور ہرن ماروں گا۔اتنے میں جھاڑی سے ایک جنگلی سُور نکلا اور اس نے ہرن کے شکاری کو منہ میں دبا لیا اور اپنے بڑے بڑے دانتوں سے اس کو چبا رہا ہے، وہ دل میں کہہ رہا ہے کہ یا اﷲ! میں تو ہرن کے شکار کے لیے نکلا تھا۔ کیا خبرتھی کہ جنگلی سُور مجھےدبالے گا۔ یہی نفس کا حال ہے۔ بہت سے لوگ اﷲ والے ہوجاتے، صدیقین کی نسبت کو پہنچ جاتے لیکن نفس کے جنگلی سُور نے ان کو ایسا دبوچا کے گناہوں کہ ارتکاب سے آج ان کی ذلت و خواری کی کوئی انتہا نہیں ہے۔یہ جنگلی نفس ان کا راستہ روکے ہوئے ہے۔ نکلے تھے اﷲ کی تلاش میں لیکن نفس سے مغلوب ہو کر گناہ میں مبتلا ہوگئے۔ اس لیے اصلی پہلوان وہی ہے جو نفس کو گرا دے۔یوں تو اپنی طاقت سے سب پر ہیبت طاری کیے ہوئے ہیں کہ آپ لوگ سمجھتے نہیں میں کون ہوں، ایک جھانپڑ مار دوں تو ابھی بےہوش ہوجاؤ گے لیکن خود نفس کے جنگلی سور کے منہ میں چبائے جا رہے ہیں اور اس کا احساس بھی نہیں کہ مجھ جیسا بودا اور کمزور کائنات میں کوئی نہیں۔ آسان تہجد لہٰذا نفس دشمن کو مغلوب کرنے کی فکر ہونی چاہیے۔روزانہ دو رکعت صلوٰۃ الحاجت پڑھ کر اﷲ تعالیٰ سے خوب گڑ گڑا کر مانگے کہ اے خدا! گناہوں سے توبہ کرتا ہوں لیکن بار بار میری توبہ ٹوٹ جاتی ہے آپ اپنی مدد بھیج دیجیے۔ بار بار عرض کر چکا ہوں کہ وتر سے پہلے دو رکعت صلوٰۃِتوبہ، صلوٰۃِ حاجت، صلوٰۃِ تہجد کی نیت سے پڑھ لیا کریں۔ اس کا کیا فائدہ ہے؟ یہ مستند بات پیش کر رہا ہوں کہ بروایت حدیث شریف، بروئے فقہ شامی، بروئے امداد الفتاویٰ