تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
اے دُنیا والو! اے معترضین! اے بدگمانی کرنے والو! تمہیں تو ایک کانٹا بھی خدا کے راستے میں نہیں چبھا، تمہیں کیا پتا ہے جو اﷲ والوں کا حال ہے ؎حال شیرانے کہ شمشیر بلا بر سر خورند ان شیروں کا حال تمہیں کیا معلوم جو ہر وقت اپنے سر پر شمشیر بلا کھا رہے ہیں، ہر وقت اﷲ کے حکم کی تلوار اپنی خواہشات پر چلا رہے ہیں، تم کو تو ایک کانٹا بھی نہیں چبھا ۔ایک کانٹا بھی کہیں چبھ گیا تو تم بھاگ نکلے دائرۂخانقاہ سے اور دائرۂعشق و محبت سے ؎اے ترا خارے بپا نہ شکستہ کے دانی کہ چیست حال شیرانے کہ شمشیر بلا بر سر خورند جنہوں نے کانٹا بھی نہیں چبھنے دیا اﷲ کے راستے میں وہ ان کا مقام کیا جانیں جو بلاؤں کی تلواریں کھا رہے ہیں۔ افسوس ہے اس مٹی کے تودے پر، افسوس ہے اس مٹی کے جسم پر جو وزن میں ڈھائی من ہو لیکن جب خدا کا حکم آجاتا ہے تو ننگ روباہ بن جاتا ہے۔ اپنی باہ کی خاطر ننگ روباہ بن جاتا ہے۔جو باہ کا تابع ہوتا ہو وہی روباہ بھی ہوتا ہے۔ روباہ معنیٰ لومڑی۔ ایسے شخص کے حال پر جتنا بھی رویا جائے کم ہے اور ایسا شخص جتنا بھی اپنے حال پر روئے کم ہے خون کے آنسوبھی اس کی تلافی نہیں کرسکتے،جنہوں نے اﷲ تعالیٰ کے غضب کو خریدا ہے،گو بعد میں توبہ سے معافی ہوجائے گی لیکن گرہ لگ جاتی ہے اس کے اثرات بہت دن کے بعد جاتے ہیں۔ ہاں توبہ و ندامت کی برکت سے اﷲ کی کرامت اس کو نصیب ہوجائے تو ان شاء اﷲ وہ گرہ بھی ختم ہوجائے گی، بہت بڑے مالک ہیں وہ، بلکہ بعضے مقدسوں سے بھی نادم گناہ گاروں کو بڑھادیتے ہیں۔ حضرت فضیل ابنِ عیاض کا واقعۂ جذب اب درمیان میں دوسرا واقعہ یاد آگیا۔حضرت فضیل ابنِ عیاض رحمۃ اﷲ علیہ گناہ گار تھے، ڈاکہ مارتے تھے۔ ایک گھر میں ڈاکہ مارنے کے لیے اپنے ڈاکوؤں کے گروہ کے ساتھ چار دیواری پر کھڑے تھے کودنے کے لیے اس گھر میں ایک ولی اﷲ تلاوت کر رہا تھا، تہجد کی نماز پڑھ رہا تھا: