تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
اَلَمۡ یَاۡنِ لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡ تَخۡشَعَ قُلُوۡبُہُمۡ لِذِکۡرِ اللہِ 40؎کیا ایمان والوں کے لیے ابھی وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اﷲ کی یاد سے ڈر جائیں نرم پڑجائیں۔ پس چوٹ لگ گئی ، وقت آگیا ؎حُسن کا انتظام ہوتا ہے عشق کا یوں ہی نام ہوتا ہے سُن لے اے دوست جب ایام بھلے آتے ہیں گھات ملنے کی وہ خود آپ ہی بتلاتے ہیں چوٹ لگ گئی ،فوراً اُتر آئے کہ اے اﷲ! میرا دل نرم ہوگیا آپ کی یاد کے لیے، وقت آگیا بس، تمام ڈاکوؤں سے کہا کہ میرے اﷲ نے مجھے جذب کرلیا ہے اب میں کسی کا نہیں ہوسکتا ؎چسکا لگا ہے جام کا شغل ہے صبح و شام کا اب میں تمہارے کام کا ہم نفسو رہا نہیں اے ڈاکوؤ! اب میں تمہارے کام کا نہیں رہا۔ جہاں جہاں ڈاکہ مارا تھا وہاں پیسے واپس کیے اور جہاں نہیں کر سکے پیر پکڑ کر روئے کہ ہم کو معاف کر دو قیامت کے دن نہ پکڑنا۔ آج اتنے بڑے ولی اﷲ ہوئے کہ مناجات مقبول میں ہمارے چاروں سلسلوں کے اولیاء اﷲ کا جو شجرہ ہے اس میں ان کا نام آتا ہے، آج ان کے وسیلہ سے دُعائیں مانگی جاتی ہیں ؎تو نے مجھ کو کیا سے کیا شوقِ فراواں کردیا پہلے جاں پھر جانِ جاں پھر جانِ جاناں کردیا کہاں سے کہاں پہنچادیا، یہ ہے اﷲ تعالیٰ کا کرم۔ اب دوسرا واقعہ سنیے۔ مثنوی میں نصوح کے جذب کا واقعہ ایک شخص تھا،نصوح نام تھا اس کا۔میں سلطان ابراہیم ا بنِ اَدہم کے واقعہ کا آغاز _____________________________________________ 40؎الحدید:16