تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
بس ایک بجلی سی پہلے کوندی پھر اس کے آگے خبر نہیں ہے مگر جو پہلو کو دیکھتا ہوں تو دل نہیں ہے جگر نہیں ہے یہ دونوں اشعار وہ ہیں جو میرے شیخ حضرت شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ اکثر نہایت محبت سے پڑھا کرتے تھے۔ بس اﷲ سے رو رو کر مانگیے کہ اے خدا! میں اپنے نفس اور شیطان کی لڑائی میں بار بار شکست کھا رہا ہوں۔ یہ علامت ہے کہ میں کمزور پڑھ رہا ہوں، جب بچہ اپنے دشمنوں سے کمزور پڑتا ہے تو ابا کو رحم آتا ہے۔ آپ ہمارے ربا ہیں۔ اب ہم پر رحم کردیجیے۔ کب تک ہم گناہوں کی زندگی گزاریں گے۔ ایسا نہ ہو کہ اسی حالت میں موت آجائے اور میری آخرت خراب ہوجائے لہٰذا اے ماں باپ کی رحمتوں سے بے شمار زیادہ رحمتیں رکھنے والے اﷲ! آپ نے اپنی رحمت کا ۱۰۰/۱ حصّہ یعنی سواں دنیا میں نازل کیا ہے اور اس کو سارے عالم میں تقسیم کردیا ہے جس سے ساری دنیا کے ماں باپ اپنے بچوں پر رحم کر رہے ہیں، مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلا رہی ہیں، بابا محنت سے کما کر بچوں کو پال رہے ہیں، اسکول کی فیس ادا کر رہے ہیں جب آپ کے ذرۂرحمت کا یہ ا ثر ہے تو اے بے شمار رحمت رکھنے والے اﷲ! مجھ پر بھی رحم فرمادیجیے اور نفس و شیطان کی غلامی سے چھڑا کر اپنا بنا لیجیے۔ گناہ کرنا شرافتِ بندگی کے خلاف ہے اﷲ تعالیٰ کی رحمت کا سواں حصّہ پوری دنیا میں تقسیم ہوا ہے اور ننانوے حصّہ رحمت میدانِ محشر میں ظاہر ہوگی تب دیکھنا کہ ان شاء اﷲ کیسے کیسوں کی مغفرت ہوگی۔ جن کو ہم آپ پکا جہنمی سمجھتے ہیں وہ بھی ان شاء اﷲ تعالیٰ پُھرسے اُڑیں گے اور جنت میں پہنچیں گے۔کوئی ایمان والا ان کی رحمت سے محروم نہ رہے گا، لیکن رحمت کے بھروسہ پر گناہ کرنا بڑی بے حیائی اور بے شرمی کی بات ہے اورشرافت کے خلاف ہے۔ اب خود فیصلہ کرلیں کہ ہم شریف انسان بننا چاہتے ہیں یا بے غیرت انسان بننا چاہتے ہیں۔ جو نفس سے مغلوب ہو کر بار بار گناہ کرلیتا ہے وہ شریف نہیں ہے کیوں کہ انسان کا نفس خود غنڈا ہے اگر غنڈا نہ ہوتا تو شریف انسان اور تمام فضیلتیں رکھنے والا انسان کیوں گناہ میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ اس کا نفس غنڈا