تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
بات ہے اور پوچھا کہ آپ کیا کام کرتے ہیں اور کہاں جا رہے ہیں۔ کہا میں تو روزی سے سخت پریشان ہوں، رزق کی تلاش میں جا رہا ہوں گھر میں کھانے کو نہیں ہے۔ دیہاتی نے کہا کہ میں تیری یہ بات نہیں مانوں گا ۔تو منحوس معلوم ہوتا ہے۔ تیری عقل پر اگر میں عمل کروں گا تو تیری طرح پریشان ہوجاؤں گا ؎بہ ناداں آں چنیں روزی رسانند کہ دانا اندریں حیراں بمانند سعدی شیرازی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں نادانوں کو خدا ایسی روزی دیتا ہے کہ بڑے بڑے عقل مند حیران رہ جاتے ہیں کہ ارے ہم نے تو ایم ایس سی کیا ، میں تو امریکا سے ڈگری لایا اور میری چپل پھٹی ہوئی ہے اور یہ تو دستخط بھی نہیں کرسکتا، انگوٹھا لگاتا ہے اور اس کی فیکٹری چل رہی ہے! ایسے فیکٹری مالک کو میں نے دیکھا ہے کہ میڑک بھی پاس نہیں اور بی اے ، ایم اے نوکر رکھے ہوئے ہیں۔ رزق خدا کے ہاتھ میں ہے۔ وضع صالحین کا اثر یہ مت سوچو کہ داڑھی رکھنے کے بعد سب ہم کو مُلّا اور بے وقوف سمجھیں گے، ہم سے بات کرنے کو جرمن جاپان کا وفد نہیں آئے گا، ہم کو حقیر سمجھیں گے۔ ارے جاپان جرمن والے آپ کی داڑھی دیکھ کر اور زیادہ آپ سے مال خریدیں گے، آپ پر زیادہ اعتماد کریں گے، اوروں سے زیادہ عزت کریں گے۔ میں جب فرانس (ری یونین) جا رہا تھا تو فرانس ایئر لائن پر ہم چار آدمی تھے اور چاروں داڑھی والے۔ ممتاز بیگ صاحب، قاضی خدا بخش صاحب، اختر اور میر صاحب۔ میر صاحب کی داڑھی تو سب سے نمایاں تھی۔ جہاز کے عملہ کا عیسائی افسر آیا اور پوچھا کہ کیا آپ لوگ اپنے مذہب کے پادری ہیں؟ میر صاحب نے انگریزی میں اس کو جواب دیا بس پھر ہم لوگوں کی جتنی خدمت کی ہے کہ ہر وقت پوچھتا تھا کہ کوکا کولا لاؤں، سیون اپ لاؤں، کیا چاہیے۔ جہاز پر بڑے بڑے اپ ٹو ڈیٹ، کوٹ پتلون والے داڑھی منڈائے ہوئے، ٹائی لگائے ہوئے تھے کسی کی وہ خدمت نہیں کی جیسی ہم لوگوں کی خدمت کی،یہاں تک کہ نماز کا وقت بتانے کے لیے تین چار مرتبہ آیا کہ اب سورج نکلنے میں اتنی دیر رہ