تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
محبوب ہوجاتا ہے: اَلتَّائِبُ حَبِیْبُ اللہِ 15؎اﷲ کا محبوب اور دوست روئے اور میں نہ روؤں اور جس سے اﷲ محبت کرے اس سے میں محبت نہ کروں! پھر یہ حضرت عبد اﷲ ابنِ مسعود کی خدمت میں رہ پڑے اور بہت بڑے عالم اور اﷲ والے ہوئے۔ ذرا سی دیر میں دل کا رخ بدل جاتا ہے ؎جوش میں آئے جو دریا رحم کا گبر صد سالہ ہو فخر اولیاء جب اﷲ تعالیٰ کے دریائے رحمت میں جوش آتا ہے تو سو برس کا کافر ولی اﷲ نہیں ہوتا سیکنڈوں میں فخر اولیاء بن جاتا ہے۔ ہندوستان کا ایک کافر اپنے بُت کے سامنے نوے سال سے صنم صنم کہہ رہا تھا ایک دن اچانک غلطی سے منہ سے صمد نکل گیا۔ صمد اﷲ کا نام ہے جس کی تفسیر حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے یہ فرمائی ہے کہ صمد کے معنیٰ ہیں اَلْمُسْتَغْنِیْ عَنْ کُلِّ اَحَدٍ وَالْمُحْتَاجُ اِلَیْہِ کُلُّ اَحَدٍ 16؎ صمد وہ ذات ہے جو سارے عالم سے بےنیاز ہو، کسی کا محتاج نہ ہو اور سارا عالم اس کا محتاج ہو۔ بس منہ سے صمد کا نکلنا تھا کہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا لَبَّیْکَ میں تو حاضر ہوں اے بندے۔ اس کافر نے اسی وقت ڈنڈے مار مار کر بت کو توڑ دیا اور کلمہ پڑھا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ اور ہندوؤں سے کہا کہ ظالمو! نوے سال کا کافر ہوں، نوے سال تک اس بت کو پکارا لیکن کوئی جواب نہیں آیا، آج غلطی سے مسلمانوں کے خدا کا نام منہ سے نکل گیا تو آسمان سے فوراً آواز آگئی لَبَّیْکَ اے میرے بندے میں تو حاضر ہوں تو ہی مجھ کو چھوڑ کر پتھروں کو پکار رہا ہے جو اندھے گونگے بہرے ہیں۔ مثنوی میں ایک مجذوب چرواہے کا واقعہ اب جذب کا چوتھا قصہ سنیے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بکریوں کے ایک چرواہے کو اﷲ تعالیٰ نے جذب فرمایا۔ وہ بکریاں چراتے چراتے اﷲ سے باتیں کر رہا تھا کہ _____________________________________________ 15؎المغنی عن حمل الاسفار، کتاب التوبۃ 16؎روح المعانی:274/30 ،الاخلاص(2)،داراحیاءالتراث، بیروت