تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
وحشی کا کام بن گیا۔کہا نِعْمَ ہٰذَایہ بہت اچھی آیت ہے فَجَاءَ وَاَسْلَمَ پھرآئےاور اسلام قبول کر لیا۔ صحابہ نے پوچھا کہ یا رسول اﷲ( صلی اﷲ علیہ وسلم) ہٰذَا لَہٗ خَاصَّۃٌ اَمْ لِلْمُسْلِمِیْنَ عَامَّۃٌ کیایہ آیت وحشی کے لیے خاص ہے یا سارے عالم کے مسلمانوں کے لیے ہے؟آپ نے ارشاد فرمایا بَلْ لِلْمُسْلِمِیْنَ عَامَّۃٌ قیامت تک کے تمام مسلمانوں کے لیے اﷲ کا یہ فضل عام ہے۔ 32؎نادم گناہ گار کی رُسوائیوں کی تلافی ابا جب بچہ کی خطاؤں کو معاف کردیتا ہے تو باپ کی ناراضگی سے اس کی جو ذلت اور رسوائی ہوتی ہے، ہر طرف چرچا ہوتا ہے کہ بڑا نالائق بیٹا ہے تو پھر باپ یہی کہتا ہے کہ میرا بیٹا لائق ہے، اس نے معافی مانگ لی اور اس کو کوئی عہدہ دے دیتا ہے، یا کلفٹن کا کوئی بنگلہ دے دیتا ہے، یا کوئی زبردست مرسڈیز کار دے دیتا ہے یا کوئی فیکٹری اس کے نام لکھ دیتا ہے جس سے لوگ سمجھ جائیں کہ با پ نے اس کو پیار کرلیا۔ اب اﷲ تعالیٰ بھی حضرت وحشی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے نام ایک فیکٹری لکھ رہے ہیں۔ وہ کیا؟ نبوت کا جھوٹا دعو یٰ کرنے والا مسیلمہ کذاب جس سے حضرت ابو بکرصدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو جہاد کرنا پڑا اس کو حضرت وحشی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے قتل کرادیا۔ اس وقت بہت سے بڑے بڑے صحابہ جرنیل تھے لیکن یہ نعمت حضرت وحشی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی قسمت میں اﷲ تعالیٰ نے لکھی، یہ شرف اﷲ تعالیٰ کو حضرت وحشی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو دینا تھا کہ میرا یہ بندہ قاتلِ حمزہ رضی اﷲ عنہ ہے اسی کے ہاتھوں سے اب ایک ذلیل ترین شخصیت کو قتل کرادیا جائے تاکہ اس کی عزت قیامت تک امت کے اندر قائم ہوجائے۔ ہم اپنے اس رسوا اور ذلیل بندےکی قسمت کو بدلنا چاہتے ہیں، ہم اس کی تاریخ بدلنا چاہتے ہیں، ہم اس کی تاریخ کو سنہرے حروف سے لکھوانا چاہتے ہیں لہٰذا اس مسیلمہ کذاب کو حضرت وحشی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے ہاتھوں سے قتل کرادیا۔ اس کے بعد انہوں نے اعلان کیا کہ _____________________________________________ 32؎التفسیرالنسفی: 125/7،الزمر(53)، دارطیبۃ النشر ،ریاض